بانو قدسیہ
بانو قدسیہ (پیدائش: 28 نومبر 1928ء – وفات: 4 فروری 2017ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والی مصنف، نثرنگار، ڈراما نویس اور ادیب تھیں۔ بانو قدسیہ مشہور ڈراما نویس اور مصنف اشفاق احمد کی زوجہ تھیں۔
اقتباسات
ترمیممرد ابریشم (2019ء)
ترمیم- جو لوگ بیج سے پودا، پودے سے جھاڑ، جھاڑ سے درخت اور درخت سے جٹا دھاری چھتناری چھاؤں بن جاتے ہیں، اُن کے متعلق درستگی، سچائی اور یقین کے ساتھ کچھ کہنا بڑا ہی مشکل ہے۔
- صفحہ 9۔
- انسان کی زندگی مثل گھاس کے کٹتی ہے۔ سبزہ کِھلا، کبھی خشک رہا، کبھی ہرا۔۔ لیکن شکل بدلتا بدلتا کبھی لاروا اور کبھی تتلی نہ ہوا۔۔
- صفحہ 9۔
- عورت کے لیے آدرشوں کی خاطر جینا اور مرنا مشکل کام ہے۔
- صفحہ 10۔
- انسانی ذہن ہمیشہ بطخ کی طرح تیرتا ہے۔ نیچے اتھاہ گہرائیوں میں جو سیپیاں موتی ہوتے ہیں، بطخ کو اُن کا علم ہی نہیں ہو پاتا۔
- صفحہ 11۔
- انسان ہمیشہ تبدیلی کی خواہش رکھتا ہے۔ اس دنیاء میں کچھ بھی ایسا اچھا نہیں جو ہمیشہ رہ سکے۔ تعلیم، ملازمت، بیوی، بچہ، گھر۔۔۔ ہم اِن منزلوں کے سہارے زِندہ رہتے ہوئے بھی تبدیلی کے خواہاں رہتے ہیں اور بڑھاپے کو جا پکڑتے ہیں۔ جہاں پہنچ کر آخری ایک ہی منزل رہ جاتی ہے۔۔۔۔ موت! ساری منزلوں کی واحد منزل۔
- صفحہ 42۔
- بڑا اِنسان وہی ہوتا ہے جو دوسروں کے سارے تضاد، اُن کی طبیعتوں کا فرق، حالات، خیالات سارے رنگوں کو خوش دلی سے قبول کرے۔ مسلک مختلف ہو تو اپنا مسلک چھوڑے بِنا دوسرے کے اعتقادات کی تعظیم کرتا رہے۔ کلچر مختلف ہو تو اعتراضات کیے بغیر دوسرے کے کلچر کو بھی اچھا سمجھتا رہے، رنگ، نسل، طبقاتی اُونچ نیچ، لباس، زبان غرضیکہ زیادہ سے زیادہ تضاد اور فرق کو زِندگی کا حصہ اور اِنسان کو اِنسان سے ممیّز کرنے کی سہولت سمجھ لے۔ اِن امتیازات کی وجہ سے نفرت کا شکار نہ ہو۔
- مرد ابریشم
راہِ رواں (2016ء)
ترمیم- مغرب میں انسان کی شناخت کے لیے دو چیزیں بروئے کار لائی جاتی ہیں۔ یا تو اِنسان کے آداب (Manners) اُس کی پہچان ہیں یا اُس کا کام اور سوسائٹی کا عطاء کردہ مقام اُس کے I.D کارڈ میں شمار ہوتا ہے۔ اِتنی برابری سے اُن میں ایک بہت بڑی خوبی پیدا ہوجاتی ہے کہ وہ قانون کے پابند رہتے ہیں۔اُن کے لیے بار بار آئین تبدیل نہیں ہوتا اور انصاف جو اسلام کا روحِ رواں ہے، اُن کے لیے آسان ہوجاتا ہے اور اُن کے معاشرے کی پہچان بن جاتا ہے۔
- راہِ رواں، صفحہ 323۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم