عمر بن خطاب

سنیوں کے دوسرے خلیفہِ راشد اوت صحابیِ رسول

حضرت عمر فاروق اعظم بن خطاب رَضی اللہُ تعالیٰ عنہ، خلیفۂ اوّل ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہ کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ تھے۔ ان كے دور میں اسلامی مملکت 28 لاکھ مربع میل کے رقبے پر پھیل گئی۔ ایک ملعون غلام ابولولو فیروز نے آپ کو فجر کی نماز میں مسجد نبوی میں خنجر سے حملہ کیا اور تین جگہ وار کیے۔ آپ ان زخموں سے جانبر نہ ہوسکے اور دنیائے فانی سے کوچ کر گئے۔ آپ کے بعد اتفاق رائے سے حضرت عثمان غنی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہ کو امیر المومنین منتخب کیا گیا۔

اقوال

ترمیم
  • جو شخص نمازبرباد کرتا ہے اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔
  • بزرگ بننے کے لیےعلم حاصل کرو۔
  • جو آدمی خود کو عالم کہے وہ جاہل ہے۔
  • سب سے بری آوازیں دو ہیں :نوحہ اور راگ۔
  • توبہ کی تکلیف سے گناہ چھڑنا آسان ہے۔
  • حسن خلق نصف عقل ہے۔ حُسنِ سوال نصف علم ہے، اور حُسنِ تدبیر نصف معیشت ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں عمر بن خطاب.