ابوبکر صدیق

خلیفہ اول، خلیفہ راشد، سسرِ رسول ﷺ، صحابی رسول
(حضرت ابو بکر صدیق سے رجوع مکرر)

حضرت ابوبکر صدیق عبداللہ بن ابوقحافه عثمان رَضی اللہُ تعالیٰ عنہ مسلمانوں کے پہلے خلیفہ اور سسرِ رسول ہیں۔ صدیق اور عتیق آپ کے خطاب ہیں جو آپ کو دربار رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے عطا ہوئے۔ آپ کو دو مواقعوں پر صدیق کا خطاب عطا ہوا، اول جب آپ نے نبوت کی بلا جھجک تصدیق کی اور دوسری بار جب آپ نے واقعہ معراج کی بلا تامل تصدیق کی۔ اس روز سے آپ کو صدیق اکبر کہا جانے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اس دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد صحابہ کرام کے مشورے سے آپ کو جانشین رسول مقرر کیا گیا

اقوال ترمیم

مختلف روایتوں میں سیدنا صدیق اکبر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہ کے بے شمار ارشادات و اقوال نقل کیے گئے ہیں جو بالعموم آپ کے خطبات سے اخذ کیے گئے ہیں ان میں سے چند ارشادات یہاں بیان کیے جاتے ہیں۔

  1. جو نفسانی خواہشات، لالچ اور غصے سے بچا وہ کامیاب ہو گیا۔
  2. فخر سے بچو، کیونکہ جو مٹی سے پیدا ہوا اور مرنے کے بعد بھی مٹی میں چلا جائے گا کیڑے مکوڑے اسے کھا جاہیں گے ایسے شخص کو فخر کی کیا ضرورت۔
  3. مصیبت کی جڑ انسان کی گفتگو ہے۔
  4. سچائی امانت اور جھوٹ خیانت ہے۔
  5. کسی مسلمان کو حقیر مت جانو۔
  6. علم، بغیر عمل کے بے کار ہے۔
  7. کبھی ہار نہ ماننا بلکہ ہر بار پھر سے (منزل کو پانے کیلئے) کوشش کرو۔
  8. عقل مند کی پہچان کم گوئی ہے۔
  9. جس پر نصیحت اثر نہ کرے اس کا دل ایمان سے خالی ہے۔
  10. مصیبت کی جڑ انسان کی گفتگو ہے۔
  11. شریف جب علم پڑھتا ہے متواضع ہو جاتا ہے۔
  12. گناہ سے توبہ کرنا واجب ہے مگر گناہ سے بچنا واجب تر۔
  13. صبح خیزی میں مرغان سحر کا سبقت لے جانا تیرے لیے باعث شرم ہے۔
  14. فقیر (مسکین) کے سامنے عاجزی اور ادب سے صدقہ پیش کر کیونکہ خوشدلی سے صدقہ دینا قبولیت کا نشان ہے۔
  15. بوڑھا توبہ کرے تو خوب ہے اور اگر جوان توبہ کرے تو خوب تر ہے۔
  16. جوان کا گناہ بھی اگرچہ برا ہے لیکن بوڑھے کا گناہ بدتر ہے۔
  17. تو دنیا کا سامان جمع کرنے میں مشغول ہے اور دنیا تجھ کو اپنے سے جدا کرنے میں سرگرم ہے۔
  18. ہر چیز کا ثواب ایک اندازہ ہے لیکن صبر کا ثواب بے اندازہ ہے۔
  19. جو شخص دعوت توحید کی ابتدا میں فوت ہو گیا وہ بہت خوش نصیب تھا۔
  20. امیروں کا تکبر کرنا برا ہے لیکن غریبوں اور متحاجوں کا تکبر کرنا بدتر ہے۔
  21. عام لوگ عبادت میں سستی کرے تو بری بات ہے لیکن اگر علما اور طلبہ عبادت میں سستی کرے تو یہ اور بھی زیادہ برا ہے۔
  22. دولت آرزو کرنے سے حاصل نہیں ہوتی۔
  23. بالوں کو خصاب لگا کر جوانی حاصل نہیں ہوتی۔
  24. دوائیں کھا کر صحت مند نہیں بنا جا سکتا۔
  25. مردوں کا شرم کرنا اچھا ہے لیکن عورتوں کا شرم کرنا بہت اچھا ہے۔
  26. غریب اگر تواضع کرے تو اچھا ہے لیکن امیروں کا تواضع کرنا بہت اچھا ہے۔
  27. زبان کو شکوہ شکایت سے روکو، خوشی کی زندگانی عطا ہو گی۔
  28. اللہ کے خوف سے روؤ اگر رونا نہ آئے تو رونے کی کوشش کرو۔
  29. اللہ سے ڈرو اور اس کی ایسی تعریف کرو جس کا وہ سزاوار ہے۔
  30. امید اور خوف دونوں کو مخلوط رکھو اور الحاح و زاری کے ساتھ دعا کرو۔
  31. دنیا میں حاکم کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔ قیامت کے دن اس سے سختی سے حساب لیا جائے گا اور اس کا اعمال نامہ بہت لمبا ہو جائے گا۔
  32. اگر میرا ایک پاؤں جنت میں ہو اور دوسرا پاؤں باہر تو بھی میں اپنے آپ کو اللہ کے غضب سے محفوظ تصور نہیں کرتا۔
  33. اللہ کی کتاب (قرآن مجید) کے عجائبات کبھی ختم ہونے والے نہیں اور نہ اس کی روشنی کبھی ماند پڑے گی۔
  34. (نیک عمل کرنے سے) اپنی رفتار تیز سے تیز کر دو کیونکہ تمہارے پیچھے ایک ایسا تعاقب کرنے والا لگا ہوا ہے جو بڑا ہی تیز رفتار ہے۔
  35. ہر عمل کا اس کے وقت کے ساتھ بجالانا ضروری ہے۔ اللہ تعالی اس وقت تک نفل قبول نہیں کرتا جب تک تم فرض ادا نہ کرو۔
  36. اس دن پر رو جو تیری عمر سے گزر گیا اور اس میں نیکی نہیں کی۔
  37. ہر کام کرتے وقت اللہ تعالی کو حاضر ناظر جانو۔ اس سے ڈرو اور شرم کرو۔
  38. کفار سے جہاد کرنا جہاد اصغر ہے اور نفس سے جہاد کرنا جہاد اکبر ہے۔
  39. نماز کو سجدہ سہو، روزہ کو صدقہ فطر، حج کو فدیہ اور ایمان کو جہاد پورا کرتا ہے۔
  40. اخلاص یہ ہے کہ اعمال کا عوض نہ چاہے۔ دنیا کو آخرت کے لیے اور آخرت کو اللہ کے لیے چھوڑ دے۔
  41. جو امر پیش آتا ہے وہ نزدیک ہے لیکن موت اس سے بھی نزدیک تر ہے۔
  42. مومن کو اتنا کافی ہے کہ اللہ عزوجل سے ڈرتا رہے۔
  43. میں نیک کام کروں تو میری اعانت کرو۔
  44. میں برا کام کروں تو مجھے درست کرو۔
  45. سچائی امانت ہے اور جھوٹ خیانت۔
  46. عمل بغیر علم کے سقیم و بیمار اور علم بغیر عمل کے عقیم (بے کار) ہے۔
  47. بروں کی ہم نشینی سے تنہائی بدر جہا بہتر ہے۔
  48. جاہ و عزت سے بھاگو، عزت تمہارے پیچھے پھرے گی۔
  49. کسی مسلمان کو حقیر نہ جانو۔
  50. چھوٹا سا مسلمان بھی خدا کے نزدیک بڑا ہے۔
  51. موت پر دلیر رہو تم کو زندگی بخشی جائے گی۔
  52. ہم نے بزرگی تقوی میں، بے نیازی یقین میں اور عزت تواضع میں دیکھی۔
  53. جو قوم جہاد کو چھوڑ دیتی ہے اللہ اس کو ذلیل کر ڈالتا ہے۔
  54. مظلوم کی دعا سے بچو کیونکہ قبولیت اور اس کے درمیان میں کوئی چیز حائل نہیں ہے۔
  55. جس قوم میں بری باتیں عام ہو جاتی ہیں اللہ اس کو مصیبت میں مبتلا کر دیتا ہے۔
  56. باہم قطع تعلق مت کرو، بغض نہ کرو، حسد نہ کرو۔
  57. آپس میں بھائی بھائی ہو جاؤ جیسا کہ تم کو حکم ہے۔

[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں ابوبکر صدیق.


  1. سیرۃ خلیفۃ الرسول سیدنا ابو بکر صدیق از طالب ہاشمی صفحہ 418 تا 421