امام شافعی

فقہ شافعی کے بانی

امام شافعی یا محمد بن ادریس الشافعی (پیدائش: اگست 767ء– وفات: 19 جنوری 820ء) اہل سنت کے فقہ شافعی کے امام ہیں۔

اقوال ترمیم

  • طلب علم نوافل نماز سے افضل ہے۔
    • سیر اعلام النبلا، جلد 10 صفحہ 53۔
  • اگر شعر علما کے لیے عیب نہ ہوتا تو میں اِس زمانہ میں لبید بن ربیعہ سے بڑا شاعر ہوتا۔ (لبید بن ربیعہ زمانہ جاہلیت میں زبان عربی کا بلند پایہ شاعر تھا)۔
    • دیوان امام شافعی، صفحہ 124۔
  • ایک بار کسی شخص نے آپ سے کہا: آپ کا کیا حال ہے؟ تو فرمایا: اُس کی کیا حالت ہوگی جس سے اللہ تعالیٰ قرآن کا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ سنت کا، شیطان گناہوں کا، زمانہ اپنے مصائب کا، نفس اپنی خواہشات کا، اہل و عیال روزی کا اور ملک الموت قبض روح کا مطالبہ کرتے ہوں؟۔
  • تحصیل علم کے لیے فرماتے ہیں کہ: یہ علم دین کوئی شخص مالداری اور عزتِ نفس سے حاصل کرکے کامیاب نہیں ہو سکتا، البتہ جو شخص نفس کی ذلت، فقر و محتاجی اور علم کی حرمت کے ساتھ اِس کو حاصل کرے گا وہ کامیاب ہوگا
    • جامع البیان والعلم، جلد 2 صفحہ 98۔
  • امام شافعی کے نزدیک اگرمفتی یا مجتہد غلطی بھی کرے گا تو حسن نیت کی بنا پر وہ عنداللہ ماجور ہوگا۔ خود فرماتے ہیں کہ: جو عالم فتویٰ دے گا، اجر پائے گا۔ البتہ دین میں غلطی پر اجر نہیں ملے گا اِس کی اجازت کسی کو نہیں ہے اور ثواب اِس لیے ملے گا کہ جو غلطی اُس نے کی ہے اُس میں اِس کی نیت برحق تھی۔
    • جامع البیان والعلم، جلد 2 صفحہ 72۔
  • طبیعت اور طلب علم کے متعلق فرماتے ہیں کہ: طبیعت زمین ہے اور علم بیج ہے اور علم طلب سے ملتا ہے۔ جب طبیعت قابل ہوگی تو علم کی کھیتی لہلہائے گی اور اُس کے معانی و مطالب شاخ در شاخ پھیلیں گے۔
  • طرز اِستدلال کے متعلق فرماتے ہیں کہ: بہترین استدلال وہ ہے جس کے معانی روشن اور اُصول مضبوط ہوں اور سننے والوں کے دل خوش ہوجائیں۔
  • قاضی اور مفتی کے لیے فیصلہ کرنا اور فتویٰ دینا اُس وقت تک جائز نہیں ہے کہ وہ کتاب اللہ اور اُس کی تفسیر کے عالم اور سنن و آثار اور اختلاف علما کے عالم نہ ہوں، اُن میں حسن نظر صحیح فہم، تقویٰ اور مشتبہ مسائل میں مشورہ ہونا چاہیے۔
    • الجامع والبیان العلم، جلد 2 صفحہ 82۔
  • علم دین کوئی شخص مالداری اور عزتِ نفس سے حاصل کرکے کامیاب نہیں ہو سکتا، البتہ جو شخص نفس کی ذلت، فقر و محتاجی اور علم کی حرمت کے ساتھ اِس کو حاصل کرے گا وہ کامیاب ہوگا۔
    • جامع البیان والعلم، جلد 2 صفحہ 98۔

دیوان امام شافعی سے شعری اقوال ترمیم

  • حوادثات دنیاء ہمیشہ نہیں رہتے۔
    • دیوان امام شافعی: ص 35۔
  • اگر مخلوقات پر تیرے کثیر عیوب ظاہر ہوگئے ہوں اور تجھے یہ بات پسند ہو کہ اُس کی پردہ پوشی ہو، تو سخاوت و بخشش کے ذریعہ پردہ پوشی اختیار کر کیونکہ مشہور ہے کہ سخاوت ہر عیب کو چھپا دیتی ہے۔
    • دیوان امام شافعی: ص 36۔
  • کسی بخیل سے جود و سخا کی امید مت رکھ، اِس لیے کہ پیاسے کو آگ میں پانی نہیں ملتا۔
  • تاخیر تیرے رزق میں کمی نہیں کرتی اور بہت مشقت سے رزق میں اضافہ نہیں ہوتا۔
  • موت جب کسی کے صحن میں فروکش ہوجاتی ہے تو پھر اُس کو زمین و آسمان کی کوئی طاقت بچا نہیں سکتی۔
    • دیوان امام شافعی: ص 37۔
  • انسان کے لیے وہ گھڑی کتنی حسرت ناک ہوتی ہے جو وہ اپنے دوستوں سے فراق کے بعد گزارتا ہے۔
    • دیوان امام شافعی: ص 42۔
  • طبیب علم طب اور دواء کے ذریعہ تقدیر کے فیصلوں کو بدل نہیں سکتا۔
    • دیوان امام شافعی: ص 44۔
  • تو خواہشات نفس کی خلاف ورزی کر اِس لیے کہ نفسانی خواہشات انسان کی بری قیادت کرتی ہیں۔
    • دیوان امام شافعی: ص 63۔
  • جو شخص لوگوں کی عزت کرتا ہے، لوگ اُس کی عزت کرتے ہیں اور جو دوسروں کو حقیر سمجھتا ہے، اُس کی کبھی عزت نہیں کی جاتی۔
    • دیوان امام شافعی: ص 76۔
  • عقلمند آدمی وہ ہے جو اپنے دشمنوں سے بھی دل کی ناراضی کے باوجود خندہ پیشانی سے ملے۔
    • دیوان امام شافعی: ص 85۔
  • جاہل احمق کے جواب میں چپ رہنا شرافت ہے۔
    • دیوان امام شافعی: ص 105۔
  • کچھ لوگ میری موت کی تمنا کرتے ہیں
    حالانکہ یہ وہ راستہ ہے جس پر مجھ اکیلے کو نہیں چلنا
    نہ تو میری ہلاکت چاہنے والوں کی زندگی مجھے نقصان دے سکتی ہے
    اور نہ ہی مجھ سے پہلے مرنے والوں کی موت مجھے حیاتِ ابدی دے سکتی ہے
    شاید وہ آدمی جو میری موت کا خواہاں اور کوشاں ہے
    میری وفات سے قبل وہ خود ہی ہلاک ہوجائے۔
    • دیوان امام شافعی: ص 111۔
  • میں نے تکلیفوں پر ہنسنے والوں اور خوشیوں میں حسد کرنے والوں کے علاوہ کوئی اور نہیں پایا۔
    • دیوان امام شافعی: ص 113۔

زندگی سے تھکا ہارا اِنسان راحت کے لیے اپنے شہر پہنچتا ہے
اور موت اُسی شہر میں اُس کو تلاش کر رہی ہوتی ہے
بہت سے ہنسنے والوں کے سر پر موت منڈلا رہی ہوتی ہے
اگر اُنہیں آنے والی موت کا یقینی علم ہوتا تو مارے غم کے مر جاتے
جو شخص کل تک زندہ رہنے کا علم نہیں رکھتا
وہ پرسوں کی روزی کی فکر میں کیوں پڑا ہے؟

    • دیوان امام شافعی: ص 118۔

زمانے کے مصائب بے حد و بے شمار ہیں
اور خوشیاں تو عید کی طرح کبھی کبھی آتی ہیں
زمانے نے کبھی کبھی وقت کے بڑوں کی گردنوں کو پکڑ کر
ذلیل لوگوں کی غلامی میں دے ڈالا۔

    • دیوان امام شافعی: ص 128۔

اگر تُو گناہوں کا خُوگر ہوگیا ہے
اور آخرت کے دِن کی وعید کا تجھے ڈر ہے
تُو یقیناً اپنے محافظ خدا کا عفو تو دیکھ ہی چکا ہے
جو باوجود گناہ کے تجھ پر نعمتوں کی بارش کرتا رہا ہے
تُو اُس رب کے کرم سے قطعاً مایوس نہ ہو جس نے رحمِ مادر میں
مضغہ سے بچہ بننے تک تجھ پر مہربانی فرمائی
اگر وہ تجھے ہمیشہ کی جہنم میں داخل کرنا چاہتا
تو تیرے دِل میں کلمہ توحید کا اِلقاء نہ فرماتا۔

    • دیوان امام شافعی: ص 132۔
  • شریروں سے دور ہوکر تنہائی کو اپنا مُونس بنا لے
    شریروں سے جدائی تجھے دو جہاں کی سعادت عطاء کرے گی۔
    • دیوان امام شافعی: ص 134۔

انسان چاہتا ہے کہ اُس کی آرزوئیں پوری ہوجائیں
مگر اللہ کا اِرادہ ہی نافذ ہوکر رہتا ہے
اِنسان اپنے مال اور اپنے فائدہ کی فکر کرتا ہے
حالانکہ تقویٰ کا حاصل ہوجانا اُن تمام فوائد سے بہتر ہے۔

    • دیوان امام شافعی: ص 135۔

ہر عداوت کے بعد محبت کی اُمید کی جاسکتی ہے
سوائے اُس عداوت کے جس کی بنیاد حسد پر قائم ہو۔

    • دیوان امام شافعی: ص 137۔
  • میں محبوب کی دوری اور میرے صبر کو سوچتا رہتا ہوں
    اپنی ہمت کی قدر کرتا ہوں اور گردشِ ایام سے نالاں ہوں
    اور میں نے تلاش و جستجو میں کوئی کوتاہی نہیں کی لیکن
    لوگوں کے مالک کا فیصلہ میرے فیصلہ سے اوپر رہتا ہے۔
    • دیوان امام شافعی: ص 141۔
  • زمانے کے ساتھ زمانہ کی رفتار سے چلو
    اور شریروں سے دَیر کے ساکن راہبوں کی طرح الگ رہو
    زمانہ اور اہل زمانہ سے اُمید لگانا چھوڑ دے
    اور کثرتِ اختلاط سے بچ‘ تو اُن کی بھلائی پائے گا
    میں تلاش کے باوجود نہیں پا سکا کوئی ایسا مخلص
    جس کو میں دائمی یا وقتی طور پر اپنا دوست بنا سکوں
    انجامِ کار! میں نے اسفل کو کثرتِ شر کی وجہ سے
    اور اعلیٰ کو قلتِ خیر کے باعث چھوڑ دیا۔
    • دیوان امام شافعی: ص 143۔
  • میں زمانے کے میرے ساتھ کے برتاؤ سے خوش نہیں ہوں
    لیکن زمانے کے فیصلہ پر میں پھر بھی راضی ہوں
    گو زمانے نے ہم سے وعدہ وفائی نہ کی
    مگر میں اِس زیادتی کے باوجود اِس سے خوش ہوں۔
    • دیوان امام شافعی: ص 146۔
  • زمانہ دو دِنوں کا ہے ‘ ایک امن والا دوسرا خطر والا
    اور زندگی دو طرح کی ہے: ایک راحت والی دوسری تکلیف والی
    کیا تُو نہی دیکھتا کہ مردہ لاشیں سمندر کے اوپر اُٹھتی ہیں
    اور موتیوں کی قرارگاہ سمندر کی گہرائی ہے
    آسمان میں بے شمار ستارے ہیں مگر
    گہن (گرہن) تو آفتاب و ماہتاب ہی کو لگتا ہے۔
    • دیوان امام شافعی: ص 147۔
  • حصول علم میں محنت کر، وہ تجھے سرداری عطاء کرے گا
    جاہل نہ رہ، ورنہ ماتحتی اِختیار کرنا پڑے گی
    روزانہ کم از کم کوئی ایک بات سیکھ لیا کر
    اِس لئے کہ جاہلوں کی زندگی مثل حمار گذرتی ہے۔
    • دیوان امام شافعی: ص 154۔
  • محرومی یہ بھی ہے کہ تُو جس سے محبت کرے
    وہ تجھے چھوڑ کر دوسرے سے محبت کرے
    یا تو تم کسی اِنسان کی بھلائی چاہو
    اور وہ تمہارے نقصان کا خواہاں ہو۔
    • دیوان امام شافعی: ص 154۔
  • جب مجھے کوئی مشکل درپیش ہوتی ہے
    تو غوروفکر کرکے اُس کی حقیقت معلوم کرلیتا ہوں۔
    • دیوان امام شافعی: ص 155۔

اشعار ترمیم

  • لقد أصبحتْ نفسي تتوق إلى مصرِ
    ومن دونها قطعُ المهامةِ
    والفقرِ فواللـہ ما أدري، الفوزُ والغنى
    أُساق إليها أم أُساق إلى القبرِ
    • میری موت کا وقت تو آپہنچا لیکن احمق اور خوابِ غفلت میں مبتلا لوگ کچھ اِس طرح خوش ہیں کہ گویا ہمارا یومِ مرگ تو حتمی تھا اور دشمنوں پر یہ دن نہیں آئے گا۔
      • ابن ندیم: الفہرست مقالہ ششم بابت تصنیفات علمائے اسلام۔ صفحہ 501۔

معاصرین کے اقوال ترمیم

احمد بن حنبل ترمیم

  • اللہ تعالیٰ ہر صدی کے سرے پر ایسے عالم دین کو پیدا کرتا ہے جو لوگوں کو سنت کی تعلیم دیتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے دفاع کرتا ہے۔ ہم نے دیکھا کہ پہلی صدی کے سرے پر عمر بن عبد العزیز اور دوسرے صدی کے سرے پر امام شافعی نے یہ خدمت انجام دی ہے۔
    • تاریخ بغداد، جلد 2، صفحہ 61/62۔التہذیب التہذیب، جلد 9 صفحہ 27۔
  • ستة أدعو لھم بسحرٍ، أحدھم الشافعي۔
    • ’’میں سحری کے وقت چھ آدمیوں کے لئے دعا کرتا ہوں: ان میں ایک شافعی ہیں، اللہ اُن سے راضی ہو۔‘‘
    • الطیوریات: ج 2، ص 268۔ مناقب الشافعي: ج 2، ص 254۔ تاریخ بغداد: ج 2، ص 66۔ تھذیب الکمال للمزي: ج 24، ص 372۔ سیر أعلام النبلاء: ج 10، ص 45۔ التھذیب لإبن حجر عسقلاني: ج 9، ص 25۔

مزید دیکھیں ترمیم

  • ابن ندیم: الفہرست مقالہ ششم بابت تصنیفات علمائے اسلام۔ صفحہ 501۔ مطبوعہ لاہور

کتابیات ترمیم

ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں امام شافعی.