احمد بن حنبل

سنی عالم و مؤسس مذہبِ حنبلی اور ائمہ اربعہ میں سے ایک

اقتباسات

ترمیم

حیات امام احمد بن حنبل (مصنف امام ابوزھرہ المصری) سے اقتباسات

ترمیم
  • جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث رَد کرتا ہے ‘ وہ ہلاکت کے کنارے کھڑا ہے۔
    • حیات امام احمد بن حنبل، صفحہ 26۔
  • میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث نہیں لکھی جس پر خود بھی عمل کرنے کی کوشش نہ کی ہو۔
    • حیات امام احمد بن حنبل، صفحہ 26۔
  • خبردار! کسی ایسے مسئلہ میں سخن طرازی نہ کرنے لگنا، جس میں تمہارا کوئی امام اور رہبر نہ ہو۔[1]
    • حیات امام احمد بن حنبل، صفحہ 26۔

مکتوبات احمد بن حنبل سے اقتباسات

ترمیم
  • ایمان قول و عمل کا مجموعہ ہے۔ اِس میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ تم نیک کام کرو گے تو ایمان میں زیادتی ہوگی، اور برے کام کرو گے تو نقصان ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ آدمی ایمان سے خارج ہوکر اسلام میں داخل ہوجائے، اگر توبہ کرے گا تو پھر ایمان میں داخل ہوجائے گا اور اسلام سے سوائے شرک باللہ کے کوئی چیز نہیں نکال سکتی، یا فرائض ِ خداوندی میں سے کسی فریضہ کا منکر ہوکر اُسے رَد کرے تو کافر ہوتا ہے اور اگر کوئی فریضہ صرف کسی اور کوتاہی سے ترک کیا ہے تو اُس کا معاملہ خدا کی قدرت و مشیت کے حوالہ ہے، اگر وہ چاہے تو عذاب دے، اور اگر چاہے تو درگذر فرمائے۔[2]
    • مکتوبات امام احمد بن حنبل، صفحہ 27-28۔
  • میں حکم کرتا ہوں کہ آپ لوگ قرآن پر کسی چیز کو ترجیح نہ دیں۔ قرآن اللہ کا کلام ہے، جس چیز کے ذریعہ اللہ نے کلام کیا، وہ مخلوق نہیں ہے۔ جن الفاظ کے ذریعہ قرونِ ماضیہ (گذشتہ واقعات) کی خبر دی ہے، وہ غیر مخلوق ہیں، لوحِ محفوظ میں جو کچھ ہے، وہ بھی غیر مخلوق ہے۔ جو شخص اُسے مخلوق کہے، وہ کافر ہے اور جو ایسے لوگوں کی تکفیر نہ کرے، وہ بھی کافر ہے۔[3]
    • مکتوبات امام احمد بن حنبل، صفحہ 27۔
  • دنیاء اور سلطنت‘ بیماریاں ہیں اور عالمِ دین طبیب ہے۔ جب تم اُس طبیب کو دیکھو کہ اِس بیماری کو اپنی طرف دعوت دیتا ہے، تو ایسے عالم سے تمہیں پرہیز لازم ہے۔
  • مکتوب بنام سعید بن یعقوب ، مکتوبات امام احمد ، صفحہ43۔

مزید دیکھیے

ترمیم

کتابیات

ترمیم
  • ابو زھرہ المصری: حیات امام احمد بن حنبل، مترجم رئیس احمد جعفری، مطبوعہ لاہور، 1956ء۔
  • قاضی اطہر مبارکپوری: مکتوبات امام احمد بن حنبل، مطبوعہ مکتبہ الفہیم، مئوناتھ بھنجن، اترپردیش، بھارت، نومبر 2006ء

حوالہ جات

ترمیم
  1. امام احمد کی یہ نصیحت خاص طور پر اپنے شاگردوں کے لیے تھی۔
  2. یہ عقائد دراصل فقۂ حنبلی کے نقطہ نظر سے ہیں۔
  3. امام احمد بن حنبل کے زمانہ حیات میں فتنہ ٔ خلق قرآن بہت مشہور ہوا تھا اور سرکاری سطح پر اِس عقیدۂ باطلہ کی تبلیغ و ترویج کی جا رہی تھی جس پر امام مذکور نے اِس کفریہ عقیدہ کی مخالفت کی جس کی پاداش میں آپ کو قید کیا گیا اور کوڑے مارے گئے۔ لیکن امام مذکور کی رہائی اور عباسی خلیفہ المتوکل علیٰ اللہ کے عہدِ خلافت میں یہ عقیدۂ باطلہ و کفریہ اپنے انجام کو پہنچا۔
ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں احمد بن حنبل.