محمد بن عبد اللہ
محمدﷺ بن عبد اللہ عربی مذہبی ، معاشرتی ، اور سیاسی رہنما اور بانی اسلام تھے۔
- اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یَاعِبَادِیْ إِنِّی حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَی نَفْسِیْ وَجَعَلْتُہُ بَیْنَکُمْ مُحَرَّماً فَلاَ تَظَالَمُوْا۔ الحدیث۔[1] اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کر دیا ہے اور تمہارے درمیان بھی۔ لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرنا۔
ایمان و دین سے متعلق اقوال
ترمیم- اِنَّ لِلإسْلَامِ ضَوْءًا وَ مَنَارًا کَمَنَارِ الطَّرِیقِ
- اسلام راستے کے سنگ ِمیل کی طرح ہدایت کا ایک مینارۂ نور ہے۔
- مستدرک امام حاکم، جلد 1، صفحہ 50-51، رقم 52۔
- جو شخص ایمان کی حلاوت محسوس کرنا چاہے ، اُس کو چاہیے کہ لوگوں سے محض اللہ تعالیٰ کی رضاء کی خاطر محبت کرے۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، جلد1، رقم 3، صفحہ 15۔
- مومن وہ ہے جو لوگوں کے لیے ضرر رساں نہ ہو اور مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمانوں کو تکلیف نہ پہنچے اور مہاجر وہ ہےجو گناہوں کو چھوڑ دے اور اُس ذات کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوسکتا، جس کی شرارتوں سے اُس کے ہمسائے تکلیف میں ہوں۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، جلد1، رقم 25۔
- ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! ایمان کیا ہے؟، آپ نے جواب ارشاد فرمایا: جب تجھے نیکی پر خوشی ہو اور گناہ برا لگے تو تُو مومن ہے۔ اُس نے دریافت کیا: یا رسول اللہ! گناہ کیا ہوتا ہے؟۔ آپ نے ارشاد فرمایا: جو چیز تیرے دل میں کھٹکے(وہ گناہ ہے)، اُسے چھوڑ دے۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، جلد1، رقم33۔
- مومن کی مثال کھیت کی طرح ہے، جسے مسلسل ہوا اِدھر اُدھر جھکاتی رہتی ہے۔ اِسی طرح مومن کو بھی ہمیشہ آزمائش لاحق رہتی ہے اور منافق کی مثال اخروٹ کے درخت کی طرح ہے‘ جو لہراتا نہیں ہے یہاں تک کہ (ایک ہی مرتبہ) اُسے جڑ سے اُکھاڑ لیا جاتا ہے۔
- صحیح ابن حبان، جلد 4، کتاب الجنائز، رقم 2915۔
- حیاء اور ایمان، دو گہرے دوست ہیں۔ جب اِن میں سے کوئی ایک اُٹھ جائے تو دوسرا خود بخود اُٹھ جاتا ہے۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، رقم58۔
اخلاقیات سے متعلق اقوال
ترمیم- تم میں سے کامل ترین مومن وہ شخص ہے جس کے اخلاق سب سے زیادہ اچھے ہوں۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، جلد1، رقم 1، صفحہ 13۔
- حیاء اور خاموشی، ایمان کی دو شاخیں ہیں۔ بے حیائی اور یاوہ گوئی (لغو و بے ہودگی) نفاق کی دو شاخیں ہیں۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، جلد1، رقم17، صفحہ 25۔
- فحاشی اور بے حیائی سے بچو کیونکہ اللہ تعالیٰ بے حیاء کو پسند نہیں کرتا اور ظلم سے بچو کیونکہ قیامت کے روز یہ تاریکی (کا باعث) ہوگا اور بخل اور حرص سے بچو، اِس لیے کہ تم سے پہلی قوموں کو اِن باتوں کی تبلیغ کی گئی لیکن اُنہوں نےقتل و غارت گری کی، اُنہیں صلہ رحمی کی تبلیغ کی گئی، لیکن اُنہوں نے قطع رحمی سے کام لیا، اُنہیں حرام سے بچنے کی تبلیغ کی گئی لیکن اُنہوں نے حرام کو حلال ٹھہرا لیا۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، جلد1، رقم28۔
- مومن لعن طعن کرنے والا نہیں ہوتا ، نہ فاحش ہوتا ہے اور نہ ہی بے حیاء۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، جلد1، رقم 29۔
حکمت سے متعلق اقوال
ترمیم- دانائی کی بات ہر دانا کی متاع گم گشتہ ہے اور جب وہ اُسے ملے، تو وہی اُسے لینے کا زیادہ حقدار ہے۔
- سنن ترمذی: رقم 2687، سنن ابن ماجہ: رقم 4169، مسند شہاب: رقم 52، ص 95-96
مومن سے متعلق اقوال
ترمیم- مومن محبت کرنے والا ہوتا ہے اور وہ شخص اچھا نہیں جو نہ خود محبت کرتا ہو اور نہ اُس سے کوئی محبت کرتا ہو۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، رقم59۔
گناہوں سے متعلق اقوال
ترمیم- جب بندہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اُس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگ جاتا ہے، پھر اگر بندہ توبہ کرلے تو وہ مٹ جاتا ہے اور اگر بار بار گناہ کرے تو وہ سیاہ نقطہ اِتنا بڑھ جاتا ہے کہ پورا دل سیاہ ہوجاتا ہے۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، جلد1، رقم6، صفحہ 17۔
عبادات سے متعلق اقوال
ترمیم- اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو، پنجگانہ نماز اداء کرو، ماہِ رمضان کے روزے رکھو، اپنے مال کی زکوٰۃ اداء کرو، اور اپنے امیر کی اطاعت کرو، (اِس طرح کرنے سے) تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، جلد1، رقم19، صفحہ 26۔
- اسلام یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شرک نہ ٹھہراؤ، صرف اُسی کی عبادت کرو۔ نماز، روزہ کی پابندی کرو، زکٰوۃ اداء کرو، حج اداء کرو۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو۔ اپنے اہل و عیال کو سلام کرو، جس نے اِن میں سے کسی بھی عمل کو چھوڑا، اُس نے اسلام کا ایک حصہ (اچھا عمل) چھوڑا اور جس نے سب کو چھوڑ دیا، اُس نے اسلام سے ہی منہ پھیر لیا۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، رقم53۔
ظلم سے متعلق اقوال
ترمیم- ظلم سے بچو۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، جلد1، رقم27۔
غم و مصائب سے متعلق اقوال
ترمیم- مومن بندے کو جو بھی تکلیف، پریشانی، غم تکلیف، غم اور اذیت لاحق ہوتی ہے، یہاں تک کہ اُسے جو کانٹا چبھتا ہے ‘ تو اللہ تعالیٰ اُس کی وجہ سے بھی اُس کے گناہوں کو ختم کردیتا ہے۔
- صحیح ابن حبان، جلد 4، رقم 2905۔
حق شفاعت اور مسلمانوں کے لیے شفاعت سے متعلق اقوال
ترمیم- میری شفاعت ہر مسلمان کے لیے ہے۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، رقم36۔
بدشگونی سے متعلق اقوال
ترمیم- بدشگونی شرک ہے ، اللہ پر توکل کرکے اِس کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، رقم43۔
- جو رحم نہیں کرتا، اُس پر بھی رحم و ترس نہیں ہوگا۔
- صحیح بخاری: کتاب الادب، باب رحمۃ الناس و البھائم، حدیث 6013 ، صحیح مسلم: کتاب الفضائل، باب رحمۃ الصبیان، حدیث 2318۔
- جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ بھی اُس پر رحم نہیں فرمائے گا۔
- صحیح بخاری، کتاب التوحید، باب قول اللہ تعالی ’’قل ادعو اللہ او ادعو الرحمٰن‘‘، حدیث 7376۔
امراض سے متعلق اقوال
ترمیمطاعون
ترمیم- بے شک یہ تکلیف (طاعون) ایک عذاب ہے، جس کے ذریعے تم سے پہلے لوگوں کو عذاب دیا گیا جب یہ کسی ایسی سرزمین پر واقع ہو جہاں تم موجود نہیں ہو تو تم وہاں نہ جاؤ اور جب یہ ایسی سرزمین پر واقع ہو جہاں تم موجود ہو، تو تم وہاں سے فرار اِختیار کرتے ہوئے نہ نکلو۔
- صحیح ابن حبان، جلد 4، کتاب الجنائز، رقم 2912۔
طب سے متعلق اقوال
ترمیم- اِنَّ لِکُلِّ دَاءٍ دَوَاءً، فَإِذَا اُصِیْبَ دَوَاءُ الدَّاءِ بَرَأَ بِإِذْنِ اللہِ
- بے شک ہر بیماری کی دواء ہے، جب بیماری کی صحیح دواء مل جائے تو (بیمار) اللہ کے حکم کے تحت تندرست ہوجاتا ہے۔
- صحیح ابن حبان، جلد 7، کتاب الطب، رقم 6063، صفحہ 146۔
موت و نزاع سے متعلق اقوال
ترمیم- اے اللہ ! بے شک میں تجھ سے صاف ستھری زندگی اور آسانی والی موت اور ایسی عاقبت کا سوال کرتا ہوں جس میں کوئی ذِلت و رسوائی نہ ہو۔
- مسند شہاب: رقم 1499،ص 841۔ مستدرک امام حاکم: ج 1، ص 540۔ الدعاء للطبرانی: ص 1435۔ کشف الاستار: رقم 3186۔
قتل سے متعلق اقوال
ترمیم- اللہ ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو کسی مسلمان کو قتل کرے۔
- مستدرک امام حاکم، کتاب الایمان، رقم48۔
کھانے پینے سے متعلق
ترمیماحادیث مبارکہ ﷺ 1۔ حضرت ابی الدردا سے روایت ہے میں نے عرض کیا یارسول اللہﷺ "اگر مجھے صحت و عافیت ھاصل رھے تو میں شکر کرتا ہوں اور یہ بات اس امر کے مقابلہ میں مجھے زیادہ محبوب رہے کہ میں بیماری سے آزمایؑش میں پڑوں اور صبر کروں" اس پر آپؐ نے فرمایا "اور اللہ کا رسول بھی تمہارے ساتھ صحت و عافیت محبوب رکھتا ہے"۔
2۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "صحت اور فراغت خدا بزرگ و برتر کی نعمتوں میں سے دو نعمتیں ہیں اکثر لوگ ان کے بارے میں دھوکے یا نقصان میں ہیں"۔
3۔ منقیٰ کے بارے میں ارشاد فرمایا "اسے کھاؤ یہ بہترین کھانا ہے یہ تھکن کو دور کرتا ہے غصہ تھنڈا کرتا ہے اعصاب کو مضبوط کرتا ہے چھرے کو خوبصورت کرتا ہے بلغم کو نکالتا ہے اور چھرے کی رنگت کو نکھارتا ہے"۔
4۔ "جس نے روزانہ منقیٰ سرخ کے اکیس دانے کھاےؑ وہ ان تمام بیماریوں سے محفوظ رہے گا جن سے ڈر لگتا ہے"۔
5۔ آپﷺ کے لیے منقیٰ بھگویا جاتا تھا وہ شربت اس روز پیتے اگلے روز پیتے اور بعض اوقات اس سے اگلے روز بھی بقایا دوسروں کو دے دیتے تھے۔
6۔ "منقیٰ کھایا کرو مگر اسکا چھلکا اتار دیا کرو کیونکہ اسکے چھلکے میں بیماری اور گودے میں شفا ہے"۔
7۔ ذات الجنب (پلوریسی) کے علاج میں درس اور زیتون کا تیل بھت مفید ھے" (جامع ترمزی)۔
8۔ تندرست افراد (بلاضرورت) مریض کے قریب نہ جایں" (صیح بخاری و مسلم)۔
9۔ ایت: اے نبی آپ کے اوپر اللہ نے کتاب اتاری اور آپ کو حکمت کے ساتھ ایسی چیزوں کا علم دیا جو (اس سے پہلے) آپ کے پاس نہیں تھا" (سورۃ النسا)۔
10۔ "بدن کی تھنڈک بیماریوں کا باعث ہوتی ہے" (سنن ابن حبان)۔
11۔ "کوڑھ کے مریض سے ایسے بھاگو جیسے شیر سے بھاگتے ہو۔ اس سے اگر بات کرنا ضروری ہو تو اپنے اور اس کے بیچ 1-2 تیر کا فاصلہ رکھو" (متفق علیہ)۔
12۔ "کھانستے اور چھینکتے وقت منہ کے آگے ہاتھ یا کپڑا رکھا جاۓ" (صیح بخاری)۔
13َ "پانی اس وقت تک پاک ہے جب تک کوئی چیز اس کی بو، ذائقہ اور رنگت کو تبدیل نہ کرے" (بہقی) 14۔ "اللہ تعالٰی نے بیماریاں نازل کرتے ہوۓ ان کا علاج بھی نازل کیا ہے اس لیے علاج کرتے رہنا چاہیے البتہ حرام چیزوں سے علاج نہ کیا جاۓ" 15. "اللہ نے ایسے کویؑ بیماری نھیں اتاری جس کا علاج اتارا نا گیا ہو" (بخاری و مسلم) 16. "اللہ تعالٰی نے دنیا میں ایسی کویؑ بیماری نازل نھیں کی جسکی دوا نہ اتاری گئی ہو جب دوا کے اثرات بیماری کی ماہیت سے مطابقت رکھیں تو اللہ تعالٰی کے حکم سے شفا ہو جاتی ھے" (صیح مسلم) 17. "جس شخص نے (طب کے) علم کو باقاعدہ (سلیقے اور توجہ سے) نہ پڑھا ہو وہ اپنے ہر فعل کا خود ذمہ دار ہو گا" (سنن ابن ماجہ) 18. "طبیب کا کام صرف مریض کواطمینان دلانا ہے جبکہ اسے شفا دینااللہ کا کام ہے" (مسنداحمد) 19. حضرت سعد بن ابی وقاص ارشاد فرماتے ہیں کہ میں ایک دن بیمار تھا کہ آپ کو خبر ہوئی اور آپ عیادت کو تشریف لاۓ۔ میری حالت دیکھ کر فرمایا کہ اسے دل کا عارضہ ہے۔ میرے درد کو دور کرنے کے لیے آپنے اپنا ہاتھ میرے سینے پر پھیرا اور اس کی تھنڈک میرے سارے بدن میں پھیل گئی۔ پھر ارشاد فرمایا کہ اسے حارث بن مکدہ کے پاس لے جاؤ جو کہ بنی ثقیف میں مطب کرتا ہے اور طبیب کو چاہیے کہ وہ مدینہ کی عجوہ کجھور کے سات دانے گھٹلی سمیت کوٹ کر مریض کو کھلاۓ" (سنن ابوداؤد) 20. "جنت سے اگر کوئی میوہ زمین پر آسکتا ہے تو یہ ہے انجیر۔ کھاؤ کہ یہ بواسیر کو کاٹ کر رکھ دیتی ہے اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے" (سنن ابن السنی) 21. الکحل بارے فرمایا " یہ دوائی نہیں بلکہ بیماری ہے" 22. "رفع حاجت کے وقت بائیں پاؤں پر بوجھ ڈالیں اور دائیں پاؤں کو کھڑا کر لیں" 23. "بازار میں کھانا کمینہ (غیر اخلاقی اور غیر محفوظ) حرکت ہے" 24. "جو شخس مٹی کھاتا ہے وہ اپنے آپ کو قتل کرنے میں اعانت کرتاہے" 25. "عجوہ کھجور میں ہر بیماری سے شفاء ہے" 26. حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ کھجور کھانے سے قولنج (بڑی آنت کا درد) نہیں ہوتا۔ 27. "جس گھر میں کھجور ہواس گھر والے کبھی بھوکے نہ رہیں گے" 28. "رات کا کھانا ضرور کھاؤ خواہ تمہیں کھجور کی ایک مٹھی میسر ہو کیونکہ رات کا کھانا ترک کرنے سے بڑھاپا (کمزوری) طاری ہو جاتا ہے" 29. "کھانے کے ساتھ (ہمیشہ) سالن استعمال کرواگرچہ وہ پانی کی صورت میں ہو" 30. "بہترین سالن نمک ہے" 31. "کھانے میں آپ کو کدو بہت مرغوب تھا" 32. "جو کھانا تمھارے سامنے ہے وہی کھاؤ" 33. "تہائی پیٹ کھانے کی لیے، تہائی پیٹ پانی کے لیے اور تہائی پیٹ سانس کے لیے ہے" 34. "خوشی غذا کو ہضم ھونے اور جزو بدن بننے میں مدد دیتی ہے اور رنج و غم کھانے کو جزو بدن بننے نہیں دیتے" 35. " کھانے کی چکنائی ہاتھوں، بازؤں اور قدموں سے صاف کرلی جاۓ" (ابن ماجہ) 36. "جس نے رات کو ہاتھ نہ دھوۓ اور اس کو کسی حشرات الارض سے نقصان پہنچا تو ہمارا ذمہ نہیں" 37. "پانی چوس چوس کر پیؤ اور غٹ غٹ کر کے نہ پیؤ" 38. "اگر تمہیں پتا لگ جاۓ کہ کھڑے ہو کر پانی پینے کا اتنا نقصان ہے تو وہ پانی تم حلق میں انگلی ڈال کر نکال دو" 39. احادیث مبارکہ میں پانی 3 اور بعض میں 2 سانسوں میں پینے کا حکم ہے۔ اسی طرح پیالے میں سانس لینے سے منع فرمایا۔ اور کھلے منہ والے برتن میں پانی پینے کا حکم فرمایا۔ آپ سرد اور قدرتی شریں پانی نوش فرماتے تھے۔ آپ نے اس بات سے بھی سختی سے منع فرمایا کہ کسی کھلے کھڑے پانی میں جو نہانے دھونے یا پینے کا کام میں لایا جاتا ہو کوئی غلاظت پھیلائی جاۓ یا اس میں پیشاب پاخانہ کیا جاۓ۔ اس قسم کے کنوؤں سے پانی پینے اور استعمال کرنے سے منع فرمایا جو کھنڈرات میں صدیوں سے ویران اور بیکار پڑے ہوں۔ آپ کی عادت مبارکہ تھی کہ دودھ اور مچھلی، دودھ اور ترشی، دو گرم غذائیں، دو جلاب آور غذائیں، دو چپکنے والی غذائیں جمع نہ فرماتے تھے۔ اسی طرح نہ ہی ایک قبض اور دوسری جلاب آور، ایک زود اور دوسری دیر ہضم، ایک تازہ اوردوسرے باسی غذا کھاتے تھے۔ آپ نہ تو تیز گرم کھانا کھاتے، نہ ہی رات کا پکا ہوا اور نہ ہی چٹ پٹے کھانے کھاتے تھے۔ 40. قرآن میں ہے کہ "پانی سے ہم نے ہر چیز کو زندگی بخشی ہے" 41. آپ نے تیز گرم کھانے میں بے برکتی فرمائی ہے۔ نیز کھانے پینے کی چیزیں ڈھانپ کر رکھنے کی ہدایت کی۔ 42. آپ دودھ میں پانی ڈالی لسی پی لیتے تھے اور ان چھنا موٹا آٹا پسند کرتے تھے۔ 43. انگور کی شراب بارے پوچھا تو فرمایاکہ "حرام چیزوں میں شفا نہیں ہوتی" 44. قرآن نے خون پینے کو منع فرمایا ہے۔ 45. "تمہارے فائدے کے لیے گاۓ کا دودھ ہے کیونکہ یہ دودھ اور اس کا مکھن مفید دوا ہیں البتہ اس کے گوشت میں بیماری ہے اس سے بچو"۔ 46. "گاۓ کے دودھ میں شفا ہے اس کا مکھن ایک عمدہ دوائی ہے اور اس کا گوشت بیماری کا باعث ہوتاہے" 47. جنگِ احد کے دوران جب آپ کو زخم آۓ تو پھلے آپ نے زخموں کو دھویا پھر ان پر بار بار ٹھنڈا پانی ڈالا۔ اس سے انجماد خون نہ ہوا اور نہ ہی سوزش اور ورم آیا۔ 48. آپ نے ایک ہنگامی حکم کے تحت مدینہ کے سارے کتے ہلاک کروا دیے اور یہ بھی فرما دیا کہ جس گھر میں کتا ہو گا اس میں رحمت کا فرشتہ داخل نہ ہو گا۔ 49. "جس کسی نے زندہ جانور کے جسم سے جو ٹکڑا کاٹا وہ مردار ہے"۔ 50. "چھریاں خوب تیز کی جائیں اور ان کو جانوروں سے چھپا کر لے جائیں اور جب ذبح کر تو جلدی کر ڈالو"۔ 51. "اللہ تعالٰی نے ہر چیز پر احسان کرنے کی ہدایت فرمائی اگر تم کسی کو قتل بھی کرو تو اسے بھی جلد از جلد انجام دو اور اگر ذبح کرنے لگو تو بھی چابک دستی سے کرو۔ چھری کو اچھی طرح تیز کرواور ذبیح کو آرام دو" 52. ایک دفعہ ایک بکری مر رہی تھی ایک شخس نے تیز پتھر سے اسکو ذبح کیا اور آپ نے اسکو کھانے کا حکم دیا۔ 53. "جو شخص ہر ماہ میں صبح کے وقت شہد چاٹے گا اسے کوئی بڑی بلا بھی تکلیف نہیں دے سکتی" (سنن ابن ماجہ) 54. "شہد ہر جسمانی مرض کے لیے شفا کاباعث ہے اور قرآن ہر روحانی مرض کے لیے دوا ہے اس لیے قرآن اور شہد دونوں شفاؤں کو تھامے رہو"۔ (ابن ماجہ و الحکم) 55. آپ کو حلوہ اور شہد سے بہت محبت تھی" حضرت عایؑشہ۔ 56. "شفا تین چیزوں میں پوشیدہ ہے، ایک حجام سے پچھنا لگوانے میں۔ دوم شہد کی ایک خوراک کھانے میں۔ سوم آگ سے داغنے میں۔ لیکن میں اپنی امت کو داغنے سے منع کرتا ہوں"۔ (مسلم) 57. “لہسن میں 70 بیماریوں کی دوا ہے" از امام جعفرؒ۔
حکمرانی، سیاست، بادشاہ
ترمیمعبادت و دعا سے متعلق
ترمیمحکایات و تماثیل
ترمیموراثت
ترمیمحیات بعد از ممات
ترمیمسائنس و طب
ترمیمتاریخ و جغرافیہ
ترمیمنام و نسب
ترمیمحقوق انسانی
ترمیمجانوروں، و پودوں، بے جان چیزوں سے متعلق
ترمیمدیگر مذاہب سے متعلق
ترمیمدوستی
ترمیم- جو تمہاری طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے، تم اُس کے ساتھ دوستی کرو کیونکہ ایسی دوستی پائیدار ہوتی ہے۔
- نہج الفصاحت، ص 4، قول 11۔
غیر مسلم شخصیات کے اقوال
ترمیم- مجھے یقین ہے کہ اِن جیسا آدمی جدید دنیا کا آمر بھی ہوتا تو وہ اِس آمریت کی تمام تر خامیوں کو دور کرنے میں کامیاب ہوجاتا اور انسانیت کے لیے اَمن و اَمان اور اِطمینان کا ضامن نظام بنانے میں کامیاب ہوجاتا۔ میں اِس چیز کی پیشگوئی کرتا ہوں کہ محمد کا دِین مستقبل کے یورپ میں بھی اِسی طرح مقبول نظر آئے گا، جس طرح آج کے یورپ میں اِس کی مقبولیت کا آغاز ہوگیا ہے۔
- دی جینئین اسلام
- فلسفی، خطیب، رسول، قانون ساز، افکار کی دنیا کا بادشاہ، منطقی عقیدوں کا احیا کرنے والا، بیس مادی اور ایک روحانی ریاست کا بانی، یہ ساری کی ساری صفات محمد کی شخصیت میں جمع ہوگئی ہیں۔ اِنسانی عظمت کو جانچنے کے جس پیمانے سے بھی ناپا جائے، سوال یہی اُٹھے گا کہ کیا محمد سے بڑھ کر بھی کوئی ہے؟
- ہسٹری دے لا ترکی، صفحہ 280، مطبوعہ پیرس، 1854ء
- عرب کے عظیم رسول کی سیرت اور کردار کو جو بھی بغور پڑھتا ہے اور جو یہ بھی جان لیتا ہے کہ کس طرح نبی نے زندگی بسر کی اور کس طرح لوگوں کو رہنا سکھایا، اُس کے لیے اُن کی عظمت کا اعتراف کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہتا۔ عظیم رب کا عظیم رسول! میں نے جو کچھ اُن کے بارے میں کہا، وہ شاید بہت سے لوگوں کو پہلے ہی معلوم ہو۔ لیکن میں جب بھی اُس شاندار عربی مُعَلَّم کی سیرت پڑھتی ہوں تو جہانِ حیرت میں ڈوب جاتی ہوں اور میری نظر میں اُن کا مقام و مرتبہ بڑھ جاتا ہے۔
- دی لائف آف ٹیچنگز آف محمد۔
- وہ ایک ایسے انسان تھے جو عظمت کی انتہائی درجہ پر صرف اپنی فطرت سے پہنچے، نہ تو اُن کو کسی مدرسہ اور نہ کسی استاد نے مہذب اور مؤدب بنایا، وہ اِن تمام سے قطعاً بے نیاز تھے، جس طرح ایک کانٹا تنقیح سے بے نیاز ہوتا ہے۔ صحرا کی گہرائی میں اپنے کام کو تنہاء اپنی زندگی میں ا نجام دیا۔
- محمد رسول اللہ، صفحہ 43۔
- کوئی بھی شخص حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سے زیادہ حقیقت پسند نہیں ہوسکتا تھا، جو ایک روحانی جینئیس ( نابغہ) کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی جینئیس (نابغہ) بھی تھے۔۔۔، مسلمانوں کی بعد میں آنے والی نسلوں نے ایک عادل اور مہذب معاشرہ قائم کرنے کے ذریعے انسانی تاریخ میں منشائے الہیٰ کو مجسم کرنے کے لیے فکرمندی جاری رکھی۔
- خدا کی تاریخ، صفحہ 4۔
حوالہ جات
ترمیمکتابیات
ترمیم- امام حاکم: المستدرک للحاکم، جلد 1، مطبوعہ شبیر برادرز، لاہور، فروری 2016ء
- امام ابن حبان: صحیح ابن حبان، مطبوعہ شبیر برادرز، لاہور، مارچ 2014ء
- ↑ ( مسلم : ۲۵۷۷)