"پروین شاکر" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 3:
پاسبانی پہ اندھیرے کو تو گھر پر رکھا<br>اور چراغوں کو تری راہگزر پر رکھا<br>ہاتھ اُٹھائے رہے ہر لمحہ دُعا کی خاطر<br>اور الفاظ کو تنسیخِ اَثر پر رکھا<br>بے وفائی مری فطرت کے عناصر میں ہوئی<br>تیری بے مہری کو اسبابِ دگر پر رکھا<br>اِتنا آسان نہ تھا ورنہ اکیلے چلنا<br>تجھ سے ملتے رہے اور دھیان سفر پر رکھا<br>اُس کی خوشبو کا ہی فیضان ہیں اشعار اپنے<br>نام جس زخم کا ہم نے گلِ تر پر رکھا<br>پانی دیکھا نہ زمیں دیکھی نہ موسم دیکھا<br>بےثمر ہونے کا الزام شجر پر رکھا
==حوالہ جات==
*محمد حامد نواز شیخ: مشاعرہ
{{Wikipedia
[[زمرہ:پاکستانی شخصیات]]
[[زمرہ:پاکستانی مصنفین]]
|