حدیث قُدسِی علم حدیث کی اِصطلاح میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب اُس روایت کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیان کردہ روایت کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔یعنی اُس روایت کی سند اللہ تعالیٰ تک بیان کی جاتی ہے۔ حدیثِ قدسی میں اللہ تعالٰی کے لیے ”متکلّم“ کا صیغہ استعمال کیا جاتا ہے۔

اقتباسات

ترمیم

زمانے سے متعلق

ترمیم
  • قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَسُبُّ الدَّهْرَ، وَأَنَا الدَّهْرُ بِيَدِي الْأَمْرُ أُقَلِّبُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ".
    • ترجمہ: ’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم مجھے تکلیف پہنچاتا ہے وہ زمانہ کو گالی دیتا ہے حالانکہ میں ہی زمانہ ہوں، میرے ہی ہاتھ میں سب کچھ ہے۔ میں رات اور دن کو اُلٹتا پلٹتا رہتا ہوں۔ ‘‘
    • صحیح بخاری: كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآن، رقم 4826۔

ظلم سے متعلق

ترمیم
  • قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُمْلِي لِلظَّالِمِ۔
    • ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دے دیتا ہے اور جب اس کو پکڑ لیتا ہے تو پھر جانے نہیں دیتا۔‘‘
    • صحیح مسلم: کتاب البر والصلة و الآداب، رقم 6581۔

رحم سے متعلق

ترمیم
  • ‏”قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ‏:‏ أَنَا الرَّحْمَنُ، وَأَنَا خَلَقْتُ الرَّحِمَ، وَاشْتَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ‏.‏“
  • ترجمہ: ’’میں رحمٰن ہوں اور میں نے ہی رحم کو پیدا کیا ہے ، اور میں نے اپنے نام (رحمٰن) کی نسبت سے اِس کو رحم کا نام دیا ہے، لہٰذا جو اِسے جوڑے گا، میں اُسے جوڑوں گا، اور جو اِس کو توڑے گا ، میں اُس کو توڑوں گا۔‘‘
    • الادب المفرد: كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ، رقم : 53۔ سنن ابی داؤد: کتاب الزکاۃ، باب في صلة الرحم: 1694۔ سنن ترمذی: رقم 1907۔

قیامت کے دن حکمرانی سے متعلق

ترمیم
  • ’’يَقْبِضُ اللَّهُ الْأَرْضَ وَيَطْوِي السَّمَوَاتِ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ مُلُوكُ الْأَرْض‘‘۔
  • ترجمہ: قیامت کے دن اللہ ساری زمین کو اپنی مٹھی میں لے گا اور آسمان کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا۔ پھر فرمائے گا:أنا الملك،‏‏‏‏ أين ملوك الأرض ، ’’آج حکومت صرف میری ہے، دنیا کے بادشاہ آج کہاں ہیں؟“ ۔
    • صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ، رقم حدیث: 4812۔

مزید دیکھیں

ترمیم