آئن سٹائن

جرمن نژاد ماہر طبیعیات اور نظریہ اضافیت کا بانی

آئن سٹائن بیسويں صدی کا سب سے بڑا سائنس دان مانا جاتا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی سے بھاگ کے امریکہ چلا گیا تھا۔ مشہور زمانہ فارمولہ ای ایم سی سکوئر پیش کیا جس کی بنیاد پر ایٹم بم ایجاد ہوا۔ نظریہ اضیافیت کی وجہ سے اسے نوبیل انعام ملا۔

اقتباسات

ترمیم
  • اظہارِ خیال کی آزادی‘ علم کی ترقی اور حکمت کی توسیع کے لیے ناگزیر ہے۔ آئین و قانون کو اِس آزادی کا نہ صرف احترام کرنا چاہیے بلکہ اِس کی قانونی ضمانت دینی چاہیے۔ لیکن صرف آئین و قوانین آزادی اظہار کا تحفظ نہیں کرسکتے۔ یہ ضروری ہے کہ ہر شخص اپنے خیالات کا اظہار بے خوف و خطر کرے، اگر سائنس، فلسفے اور تخلیقی فکر کو زیادہ سے زیادہ ترقی دینا مقصود ہے تو پہلے خارجی آزادی کو مسلسل اور مستقلاً زیادہ سے زیادہ ترقی دینا چاہیے۔
    • 1940ء
  • سائنس کی ترقی یعنی روح کی ترقی ایک اور قسم کی بھی آزادی کی محتاج ہے۔ جسے ’’داخلی یا باطنی آزادی‘‘ کہا جاسکتا ہے۔ باطن کی یہ آزادی صرف اِس طرح قائم ہوسکتی ہے کہ فرد کے خیالات ‘ حکمران کی پابندیوں‘ معاشرے کے تعصبات اور غیر فکری عادات و رسوم سے آزاد ہوں۔ باطنی آزادی قدرت کا ایک نایاب عطیہ اور فرد کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ حکومت اور معاشرہ بھی باطنی آزادی کو پھلنے پھولنے میں بہت مدد دے سکتے ہیں۔ کم از کم یہ کہ وہ اِس کے آزادانہ اظہار اور ترقی میں مزاحم نہ ہو۔
    • 1940ء
  • ہر شے کو جتنا ممکن ہو، سادہ بنا دو۔
  • خدا کائنات کے ساتھ پانسے نہیں کھیلتا۔

حوالہ جات

ترمیم
ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں آئن سٹائن.