تمام بڑے مذاہب کی تعلیمات بنیادی طور پر ایک ہی پیغام دیتی ہیں- محبت، رحمت، اور معذرت، اہم بات یہ ہے کہ یہ ہماری روز مرہ زندگی کا حصہ ہونی چاہئیں۔
جب کبھی ممکن ہو مہربان بنے رہیے. اور یہ ہمیشہ ممکن ہے۔
خوشی پہلے سے موجود کوئی چیز نہیں ہے (جسے تلاش کیا جائے)، یہ آپ ہی کے اعمال سے آتی ہے۔
اگر آپ دوسروں کی مدد کر سکتے ہیں، تو ضرور کریں۔ اور اگر نہیں کر سکتے ہیں تو کم سے کم انہیں نقصان نہیں پہنچائیں۔
اگر آپ دوسروں کو خوش دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمدردی کا احساس رکھیں. اگر آپ خود خوش رہنا چاہتے ہیں تو بھی ہمدردی کا احساس رکھیں.
رواداری کے امتحان میں، آپ دشمن ہی آپ کا سب سے بہترین اور اچھا استاد ہوتا ہے.
یہ ضروری ہے کہ ہم اپنا نقطۂ نظر اور دل جتنا ممکن ہو اچھا کریں. اسی سے ہماری اور دوسرے لوگوں کی زندگی میں، جلد یا بدیر خوشیاں آئیں گی.
محبت اور ہمدردی ضروریات ہیں، عیش و آرام نہیں۔ کیونکہ محبت اور ہمدردی کے بغیر انسانیت زندہ نہیں رہ سکتی.
میرا مذہب بہت آسان ہے، میرا مذہب احسان کرنا ہے۔
پرانے دوست چھوٹتے ہیں، نئے دوست بنتے ہیں. اس طرح دنوں میں ایک پرانا دن جاتا ہے، ایک نیا دن آتا ہے۔ ضروری یہ ہے کہ ہم اسے قابل قدر بنائیں: ایک بامعنی دوست یا ایک بامعنی دن۔
كبھی کبھی لوگ کچھ کہہ کر اپنا ایک شاندار تاثر بنا دیتے ہیں، اور کبھی کبھی لوگ خاموش رہ کر ہی اپنا ایک متاثر کن تاثر بنا دیتے ہیں.
اپنی صلاحیتوں کو جان کر اور اس پریقین کر کے ہی ہم نے ایک بہتر دنیا کی تعمیر کر سکتے ہیں.
مندروں کی ضرورت نہیں ہے، نہ ہی پیچیدہ علوم کی. میرا دماغ اور میرا دل ہی میرے مندر ہیں؛ میرا فلسفہ احسان ہے.
ہم باہری دنیا میں کبھی امن نہیں پا سکتے ہیں، جب تک ہم اندر سے پرسکون نہ ہوں.
ہماری زندگی کا مقصد خوش رہنا ہے۔
جب آپ کچھ گنوا بیٹھتے ہے تو اس سے حاصل ہونے والے سبق کو نہ گوائیں۔
اگر آپ یہ سوچتے ہے آپ بہت چھوٹے ہے تو ایک مچھر کے ساتھ سوکر دیکھیے.
جب تک ہم اپنے آپ سے صلح نہیں کر لیتے تب تک ہم دنیا سے بھی صلح نہیں کر سکتے.
نیند غوروفکر کرنے کا بہترین طریقہ ہے
ایک چھوٹے سے تنازعہ سے ایک عظیم رشتے کو زخمی مت ہونے دینا.
مذہب اور مراقبہ کے بغیر رہا جاسکتا ہے، لیکن ہم انسانی پیار کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے.
اگر آپ کا کوئی خاص مکتبہ فکر یا مذہب ہے، تو اچھا ہے۔ لیکن آپ اس کے بغیر بھی جی سکتے ہیں۔