میر انیس

(پیدائش: ١٨٠۳، فیض آباد-----وفات: ١٨٧٤، لکھنؤ)

میر انیس (پیدائش: 1800ءء – وفات: 10 دسمبر 1874ء) اردو زبان کے ممتاز ترین شاعر اور مرثیہ نگار تھے۔

اقتباسات ترمیم

  • افسوس ہے‘ جو دِل میں ہوتا ہے وہ پورے طور پر قلم سے اداء نہیں ہوتا، جیسا کہنا چاہتا ہوں، ویسا نہیں ہوتا۔اُس کو (یعنی کلام کو) میرا دِل ہی جانتا ہے کہ جو کچھ کہنا چاہتا ہوں‘ وہ ٹھیک طور پر اداء نہیں ہوتا۔
    • نقوش: انیس نمبر، صفحہ 679۔

شاعری ترمیم

  • آغوشِ لحد میں جب کہ سونا ہوگا
    جُز خاک، نہ تکیہ نہ بِچھونا ہوگا
    تنہائی میں، آہ ! کون ہووے گا انیسؔ
    ہم ہوویں گے اور قبر کا کونا ہوگا
    • رباعیات انیس، رباعی نمبر6، صفحہ 86۔
  • اِک روز جہاں سے جان کھونا ہوگا
    گھر چھوڑ کے زیرِ خاک سونا ہوگا
    بالِش سے سروکار نہ بستر سے غرض
    اپنا کسی تکیے میں بِچھونا ہوگا
    • رباعیات انیس، رباعی نمبر9، صفحہ 87۔
  • اندیشہ باطل سحر و شام کیا
    عقبیٰ کا نہ ہائے، کچھ سر انجام کیا
    ناکام چلے جہاں سے افسوس، انیسؔ
    کس کام کو یاں آئے تھے، کیا کام کیا؟
    • رباعیات انیس، رباعی نمبر12، صفحہ89۔

مزید دیکھیں ترمیم

کتابیات ترمیم

  • محمد طفیل: نقوش: انیس نمبر، مطبوعہ ادارہ فروغِ اُردو، لاہور، نومبر 1981ء