فردوس بریں عبد الحلیم شرر کا تاریخی ناول ہے۔ اس کا موضوع حسن بن سباح اور اس کے فرقہ باطنیہ کی عالم اسلام کے خلاف سازشوں اور قتل و غارت گری ہے۔

اقتباسات

ترمیم
  • شام کو شاید چند ہی گھڑیاں باقی ہوں گی؛ آفتاب سامنے کی برف آلود چوٹیوں کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اس کی کمزور کرنوں نے جو تھوڑی بہت گرمی پیدا کی تھی، مٹ گئی اور ہوا کے سرد جھونکے جو بلند برفستان پر سے پھسلتے ہوئے آتے ہیں، انسان کے کپکپا دینے کے لیے کافی ہیں۔
  • ایک دن صبح کو سو کے اٹھا تو خلاف معمول زمرد کی قبر پر ایک کاغذ پڑا ملا۔ حیرت و شوق سے دوڑ کے اسے اٹھایا اور پڑھاتو چند لمحے تک نقشِ حیرت بنا کھڑا رہا بار بار تحریر کو غور کر کے دیکھتا اور کہتا:"نگاہ تو نہیں غلطی کر رہی؟"۔ مگر ساعت بہ ساعت یقین پختہ ہوتا جاتا کہ خاص زمرد کے ہاتھ کی تحریر ہے۔
  • دوسرے دن جب وہ شوق کے پروں‌سے اڑتا ہوا خراسان کے مغربی میدان اور جنگل قطع کرتا چلا جاتا تھا، اس وقت اس کے حواس ذرا ٹھکانے ہوئے اور اپنا ظلم و گناہ یاد آیا جو ہر پہلو سے برا نظر آتا تھا۔ اس خیال کے مٹانے کی برابر کوشش کرتا تھا مگر بار بار زبان سے ایک آہ کے ساتھ یہ جملہ نکل ہی جاتا تھا کہ "میں‌بڑا گناہگار ہوں!" اس کا دل اور اس کا ایمان اس پر لعنت کر رہا تھا۔


مزید دیکھیے

ترمیم