"امام غزالی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 1:
==اقوال==
*ہر چیز کو اُس کی ضد سے ہی توڑا جا سکتا ہے۔
*ہر کام کی ابتدا آنکھ سے ہی ہوتی ہے۔
*آدمی کی نیک بختی کا راز معرفتِ الٰہی میں مضمر ہے۔
*مال کی محبت دور اِسی طرح ہوسکتی ہے کہ اُسے اپنے سے علیحدہ کردیا جائے۔
*بہت کم دیکھنے میں آیا ہے کہ کسی چیز پر قادر ہونے کے باعث کوئی شخص واقعی اپنے آپ کو اُس سے محفوظ رکھ سکے۔
*جس چیز کی معرفت حاصل ہوجائے، وہ چیز جس قدر عظیم اور افضل تر ہوگی، اُتنی ہی لذت بھی زیادہ حاصل ہوگی۔
*عذاب کے اسباب ہر شخص خود اِسی دنیا سے اپنے ساتھ لے جاتا ہے اور وہ یہیں پر اُس کے اندر موجود ہوتے ہیں۔
*ایثار کا درجہ سخاوت سے بھی بلند تر ہے، کیونکہ سخی وہ ہے جو اُس چیز کو دوسرے کے حوالے کردیتا ہے جس کی اُسے خود ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن صاحبِ اِیثار کی شان یہ ہے کہ اُس چیز کو دوسرے کے حوالے کردیتا ہے جس کی اُسے خود ضرورت ہوتی ہے۔
*دنیا کی بے شمار شاخیں ہیں اور اِنہی شاخوں میں ایک شاخ مال و نعمت کے نام سے موسوم ہے۔ اِسی طرح ایک اور شاخ جاہ و حشمت کہلاتی ہے اور ایسی بہت سی دوسری شاخیں ہیں، لیکن فتنہ ٔ مال سے بڑا کوئی فتنہ نہیں۔
*جب انسان گناہ کا اِرتکاب کرتا ہے تو اُس سے اُس کی پاکیزہ اور معصوم فطرت متاثر ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ گناہوں سے اُس کی نفرت، اُن سے اُنس میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ لیکن جب کوئی شخص بڑے بڑے گناہوں سے بچنے کا پختہ اِرادہ کرلیتا ہے اور ساری آلائشوں بلکہ اِشتعال انگیزیوں کے باوجود اپنا دامن بچانے کی سعی کرتا ہے تو اِس کشمکش سے اُس کے دِل کے آئینہ سے زنگار دور ہونے لگتا ہے۔
*مال کی محبت دور اِسی طرح ہوسکتی ہے کہ اُسے اپنے سے علیحدہ کردیا جائے۔
*علم کی ایک ہی قسم نہیں ہے اور نہ ہی ہر قسم ہر ایک کے حق میں یکساں ہے، بلکہ احوال و وَاقعات کے اعتبار سے بدلتا رہتا ہے۔ لیکن کسی نہ کسی جنس علم کی حاجت ہر کسی کو بہرحال ہوتی ہے۔