"علی زین العابدین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9:
*دوستوں کا نہ ہونا پردیسی ( اجنبیت) ہے۔
**حلیۃ الاولیاء، ج 3، ص 134۔
*جو باتیں معروف نہیں وہ علم میں سے نہیں، علم تو وہ ہے جو معروف ہو اوراہل علم کا اس پر اتفاق ہو۔
**تہذیب الکمال ج 20، ص 398۔ سیر اعلام النبلاج 4، ص 391۔
سطر 18 ⟵ 17:
*جن دو شخصوں کا ملاپ اللہ کی اطاعت کے علاوہ ہوا ہو تو قریب ہے کہ ان کی جدائی بھی اسی پر ہو۔
**تہذیب الکمال ج 20، ص 398۔
 
*اے بیٹے !مصائب پر صبر کرو اور حقوق سے تعرض نہ کرو اوراپنے بھائی کو اس معاملے کے لیے پسند نہ کرو جس کا نقصان تمہارے لیے زیادہ ہو اس بھائی کو ہونے والے فائدے سے ۔
 
** تہذیب الکمال ج 20، ص 399۔ حلیۃ الاولیاء، ج 3، ص 138۔
*بندہ تقویٰ و پرہیزگاری کے بغیر جو کچھ کرتا ہے، اُس کی کوئی حقیقت نہیں ہے، پوری پوری عزت تو تقویٰ والے ہی کے لیے ہے۔
**بحارالانوار، ج 6، ص 65۔
==قناعت==
*جو اللہ کے دئیے ہوئے پر قناعت اختیار کر لے وہ لوگوں میں سب سے غنی آدمی ہو گا۔
سطر 27 ⟵ 24:
 
==عبادات سے متعلق اقوال==
*بندہ تقویٰ و پرہیزگاری کے بغیر جو کچھ کرتا ہے، اُس کی کوئی حقیقت نہیں ہے، پوری پوری عزت تو تقویٰ والے ہی کے لیے ہے۔
**بحارالانوار، ج 6، ص 65۔
*سنو ! بندے کی نماز میں سے صرف اُتنا ہی حصہ قبول ہوتا ہے جتنا وہ رجوعِ قلب سے پڑھتا ہے۔
**بحارالانوار، ج 6، ص 79۔
سطر 37 ⟵ 36:
*مصائب پر صبر کرو اور حقوق کے درپے نہ ہو اور اپنے برادر سے اُس امر میں اتفاق نہ کرو جس کا نقصان تمہارے لیے اُسے نفع پہنچنے کے مقابلے میں بہت زیادہ ہو۔
**بحارالانوار، ج 6، ص 100۔
*اے بیٹے !مصائب پر صبر کرو اور حقوق سے تعرض نہ کرو اوراپنے بھائی کو اس معاملے کے لیے پسند نہ کرو جس کا نقصان تمہارے لیے زیادہ ہو اس بھائی کو ہونے والے فائدے سے ۔
 
** تہذیب الکمال ج 20، ص 399۔ حلیۃ الاولیاء، ج 3، ص 138۔
==دمشق میں خطبہ==
* میں پسرِ زمزم و صفا ہوں، میں فرزندِ فاطمہ الزہرا ہوں، میں اس کا فرزند ہوں جسے پسِ گردن ذبح کیا گیا۔ میں اس کا فرزند ہوں جس کا سر نوکِ نیزہ پر بلند کیا گیا۔ ہمارے دوست روزِ قیامت سیر و سیراب ہوں گے اور ہمارے دشمن روزِ قیامت بد بختی میں ہوں گے۔