w:بایزید بسطامی (804ء – 874ء) مسلم صوفی بزرگ تھے جو ایران کے شہر بسطام سے تعلق رکھتے تھے۔

اقوال

ترمیم
  • اگر تم اپنی عبادت اور ثواب کا کل انتظار کرو تو وہ عبادت اور خدمت نہیں، کیونکہ سچے کا اَجر حال ہی میں حاصل ہے۔
  • خوش خلقی اور خاموشی ہلکی ہیں پشت پر اور بھاری ہیں میزان پر۔
  • تواضع یہ ہے کہ تو درویشوں سے تواضع کرے اور امیروں سے تکبر۔
  • توکل یہ ہے کہ تو زندگانی کو ایک دن کے لئے جانے اور کل کی فکر نہ کرے۔
  • نیک بخت وہ ہے کہ نیکی کرے اور ڈرے اور بدبخت وہ ہے کہ وہ بدی کرے اور مقبولیت کی اُمید کرے۔
  • نفس ایک ایسی چیز ہے کہ جو ہمیشہ باطل کی طرف رخ کرتی ہے۔
  • ملک ایک کھیتی ہے اور عدل اُس کا پاسبان، پاسبان نہ ہو تو کھیتی اُجڑ جاتی ہے۔
  • نیکوں کی صحبت کارِ نیک سے بہتر ہے اور بدوں کی صحبت کارِ بد سے بدتر ہے۔
  • آسائش کا دروازہ اپنے اُوپر بند کرنا اور محنت کے زانوؤں کے نیچے سر رکھنا تصوف ہے۔
  • معرفت الٰہی کے ایک ذرے سے عارف کے قلب میں جو لذت اور سرشاری پیدا ہوتی ہے، اُس کے مقابلے میں بہشت کے ایک لاکھ محل ہیچ ہیں۔

مزید دیکھیں

ترمیم
  • اقوالِ اولیاء کا انسائیکلوپیڈیا، صفحہ 37 تا 43۔
ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں بایزید بسطامی.