زبور، حضرت داؤد علیہ السلام پر نازل ہونے والی کتاب۔

زبور ترمیم

(1) وہ شخص سچ مچ میں خوش نصیب ہو گا اگر وہ شریروں کی صلاح پر نہ چلے، اور اگر وہ گنہگاروں کی سي زندگی نہ گزارے اور اگر وہ ان لوگوں کے ساتھ میں نہ بیٹھے جو خدا کی تعظیم نہیں کر تا ہے۔ (2) نیک آدمی خدا وند کی تعلیمات سے محبت کر تا ہے۔ اُسی میں دن رات اُس کا دھیان رہتا ہے۔ (3) اس سے وہ شخص اُس درخت کی مانند ہو گا جو پانی کے دھا راؤں کے پاس لگایا گیا ہے۔ وہ اس درخت کی مانند ہے جو صحیح وقت میں پھلتا پھولتا ہے اور جس کے پتّے کبھی مُرجھا تے نہیں۔ وہ جو بھی کر تا ہے کامیاب ہی ہو تا ہے۔ (4) لیکن شریر لوگ ایسے نہیں ہو تے۔ شریر لوگ اُس بھو سے کی مانند ہو تے ہیں جسے ہوا کا جھو نکا اڑا لے جاتا ہے۔ (5) اس لئے شریر لوگ معصوم قرار نہیں دیئے جائیں گے۔ صادق لوگوں میں وہ خطاکار ثابت ہو نگے۔ ان گنہگاروں کو چھوڑا نہیں جائیگا۔ (6) ایسا بھلا کیوں ہو گا ؟ کیوں کہ خدا وند صادقوں کی حفاظت کر تا ہے اور وہ شریروں کو نیست و نابود کرتا ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں زبور.