"پروین شاکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
پروین شاکر (پیدائش: 24 نومبر 1952ء – وفات: 26 دسمبر 1994ء) پاکستان کی نامور شہرت یافتہ شاعرہ تھیں۔
پاسبانی پہ اندھیرے کو تو گھر پر رکھا<br>اور چراغوں کو تری راہگزر پر رکھا<br>ہاتھ اُٹھائے رہے ہر لمحہ دُعا کی خاطر<br>اور الفاظ کو تنسیخِ اَثر پر رکھا<br>بے وفائی مری فطرت کے عناصر میں ہوئی<br>تیری بے مہری کو اسبابِ دگر پر رکھا<br>اِتنا آسان نہ تھا ورنہ اکیلے چلنا<br>تجھ سے ملتے رہے اور دھیان سفر پر رکھا<br>اُس کی خوشبو کا ہی فیضان ہیں اشعار اپنے<br>نام جس زخم کا ہم نے گلِ تر پر رکھا<br>پانی دیکھا نہ زمیں دیکھی نہ موسم دیکھا<br>بےثمر ہونے کا الزام شجر پر رکھا۔
==اشعار==
پاسبانی پہ اندھیرے کو تو گھر پر رکھا<br>اور چراغوں کو تری راہگزر پر رکھا<br>ہاتھ اُٹھائے رہے ہر لمحہ دُعا کی خاطر<br>اور الفاظ کو تنسیخِ اَثر پر رکھا<br>بے وفائی مری فطرت کے عناصر میں ہوئی<br>تیری بے مہری کو اسبابِ دگر پر رکھا<br>اِتنا آسان نہ تھا ورنہ اکیلے چلنا<br>تجھ سے ملتے رہے اور دھیان سفر پر رکھا<br>اُس کی خوشبو کا ہی فیضان ہیں اشعار اپنے<br>نام جس زخم کا ہم نے گلِ تر پر رکھا<br>پانی دیکھا نہ زمیں دیکھی نہ موسم دیکھا<br>بےثمر ہونے کا الزام شجر پر رکھا۔رکھا
 
{{Wikipedia}}