"امام شافعی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 5:
*ایک بار کسی شخص نے آپ سے کہا: آپ کا کیا حال ہے؟ تو فرمایا: اُس کی کیا حالت ہوگی جس سے اللہ تعالیٰ قرآن کا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ سنت کا، شیطان گناہوں کا، زمانہ اپنے مصائب کا، نفس اپنی خواہشات کا، اہل و عیال روزی کا اور ملک الموت قبض روح کا مطالبہ کرتے ہوں؟۔
*تحصیل علم کے لیے فرماتے ہیں کہ: یہ علم دین کوئی شخص مالداری اور عزتِ نفس سے حاصل کرکے کامیاب نہیں ہو سکتا، البتہ جو شخص نفس کی ذلت، فقر و محتاجی اور علم کی حرمت کے ساتھ اِس کو حاصل کرے گا وہ کامیاب ہوگا۔<ref>خطیب بغدادی: جامع البیان والعلم، جلد 2 صفحہ 98۔</ref>
*امام شافعی کے نزدیک اگرمفتی یا مجتہد غلطی بھی کرے گا تو حسن نیت کی بنا پر وہ عنداللہ ماجور ہوگا۔ خود فرماتے ہیں کہ: جو عالم فتویٰ دے گا، اجر پائے گا۔ البتہ دین میں غلطی پر اجر نہیں ملے گا اِس کی اجازت کسی کو نہیں ہے اور ثواب اِس لیے ملے گا کہ جو غلطی اُس نے کی ہے اُس میں اِس کی نیت برحق تھی۔<ref>خطیب بغدادی: جامع البیان والعلم، جلد 2 صفحہ 72۔</ref>
*طبیعت اور طلب علم کے متعلق فرماتے ہیں کہ: طبیعت زمین ہے اور علم بیج ہے اور علم طلب سے ملتا ہے۔ جب طبیعت قابل ہوگی تو علم کی کھیتی لہلہائے گی اور اُس کے معانی و مطالب شاخ در شاخ پھیلیں گے۔
*طرز اِستدلال کے متعلق فرماتے ہیں کہ: بہترین استدلال وہ ہے جس کے معانی روشن اور اُصول مضبوط ہوں اور سننے والوں کے دل خوش ہوجائیں۔
 
==حوالہ جات==