"عائشہ بنت ابی بکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 24:
*آپ فرماتی ہیں کہ: میں انے اپنے اِس حجرے کے دروازے پر حضرت جبرئیل امین علیہ السلام کو گھوڑے پر سوار دیکھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے چپکے چپکے باتیں کر رہے تھے، پھر جب آپ اندر تشریف لائے تو میں نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم! یہ کون تھے جن سے آپ چپکے چپکے باتیں کر رہے تھے؟ فرمایا: کیا تم نے اُنہیں دیکھا تھا؟ میں بولی: جی۔ فرمایا: تم نے اُنہیں کس کے مشابہ پایا؟ میں بولی: دحیہ کلبی کے۔ فرمایا: تم نے فراوانی کے ساتھ خیر دیکھی، وہ جبرئیل علیہ السلام تھے، تھوڑی دیر کے بعد آپ نے فرمایا: عائشہ یہ جبرئیل ہیں، تم کو سلام کہہ رہے ہیں۔ میں بولی: وعلیہ السلام، اللہ تعالیٰ اِس آنے والے کو بہتر صلہ عطاء فرمائے۔<ref>ابن سعد۔ طبقات ابن سعد۔ لاہور۔ صفحہ 55 تا 70 (جلد دوم، حصہ 8)۔</ref>دوسری روایت میں ہے کہ آپ فرماتی ہیں کہ: میں نے اُن کو (یعنی حضرت جبرئیل علیہ السلام) کو نہیں دیکھا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وہ دیکھتے تھے جو میں نہیں دیکھ سکتی تھی۔<ref>مسند احمد: امام احمد بن حنبل، مسند عائشہ اُم المومنین، جلد 9، الرقم الحدیث 4436 من مسند عائشہ، الرقم الحدیث 23366۔  مطبوعہ لاہور۔</ref>
==کلمات بوقت وفات==
ماہِ رمضان 58ھ/ جولائی 678ء میں علیل ہوگئیں اور چند روز تک علیل رہیں۔ کوئی حال پوچھتا تو فرماتیں: اچھی ہوں۔جب آپ کی وفات کا وقت قریب آیا تو فرمانے لگیں: کاش میں پیدا ہی نہ ہوئی ہوتی، کاش میں ایک درخت ہوتی کہ اللہ کی پاکی میں رطب اللسان رہتی اور پوری طرح سے اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہوجاتی، کاش میں مٹی کا ایک ڈھیلا ہوتی، کاش اللہ تعالیٰ مجھے پیدا نہ فرماتا، کاش میں زمین کی بوٹیوں میں سے کوئی بوٹی ہوتی اور قابل ذکر شے نہ ہوتی۔<ref>ابن سعد۔ طبقات ابن سعد۔ لاہور۔ صفحہ 55 تا 70 (جلد دوم، حصہ 8)۔</ref>
*اسماعیل بن قیس کہتے ہیں کہ بوقت وفات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے وصیت فرمائی کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نئی نئی باتیں اِختیار کر لی تھیں، لہٰذا مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج المطہرات کے پاس دفن کرنا (یہ آپ نے کسر نفسی میں فرمایا تھا)۔
 
==حوالہ جات==