"عائشہ بنت ابی بکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 23:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  اے عائشہ! یہ جبرائیل  (علیہ السلام) ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں۔ میں نے جواب دیا: اُن پر بھی سلام ہو اور اللہ کی رحمت و برکات ہوں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ دیکھ سکتے ہیں، وہ میں نہیں دیکھ سکتی۔<ref>امام بخاری: صحیح بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی، باب 30: باب فضل عائشہ رضی اللہ عنہا، صفحہ 924،  الرقم الحدیث 3768۔ مطبوعہ دارابن کثیر، دمشق، شام  1423ھ۔</ref><ref>امام بخاری: صحیح بخاری،  کتاب بدء الخلق، باب 6: باب ذکر الملائکۃ، صفحہ 796، الرقم الحدیث 3217۔ مطبوعہ دارابن کثیر، دمشق، شام  1423ھ۔</ref><ref>امام بخاری: صحیح بخاری،  کتاب الادب، باب 111: باب من دَعا صاحبہ فنَقص من اسمہ حرفاً،  صفحہ 1547،  الرقم الحدیث 6201۔ مطبوعہ دارابن کثیر، دمشق، شام  1423ھ۔</ref><ref>امام بخاری: صحیح بخاری،  کتاب الاستئذان، باب 16: باب تسلیم الرجال علی النساء، والنساء علی الرجال،  صفحہ 1559،  الرقم الحدیث 6249۔   مطبوعہ دارابن کثیر، دمشق، شام  1423ھ۔</ref><ref>امام مسلم: صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابہ،  باب 59: باب فی فضل عائشہ رضی اللہ عنہا، صفحہ 1214،  الرقم الحدیث 6195  مکرر 2447۔</ref><ref>امام مسلم: صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابہ،  باب 59: باب فی فضل عائشہ رضی اللہ عنہا، صفحہ 1214،  الرقم الحدیث 6196  مکرر 2447۔</ref><ref>امام مسلم: صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابہ،  باب 59: باب فی فضل عائشہ رضی اللہ عنہا، صفحہ 1214،  الرقم الحدیث 6197  مکرر 2447۔</ref><ref>امام مسلم: صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابہ،  باب 59: باب فی فضل عائشہ رضی اللہ عنہا، صفحہ 1214،  الرقم الحدیث 6198  مکرر 2447۔</ref><ref>امام ترمذی: السنن الترمذی، کتاب الاستئذان، باب 5: باب ما جاء فی تبلیغ السلام،  جلد 3 صفحہ 76، الرقم الحدیث 2693۔  مطبوعہ مکتبۃ المعارف، الریاض، سعودی عرب، 1420ھ۔</ref><ref>امام ابوداؤد:  السنن ابوداؤد،  کتاب الادب، باب 166: باب فی الرجل یقول: فلان یقرئک السلام،  جلد 3 صفحہ 284،  الرقم الحدیث 5232۔  مطبوعہ مکتبۃ المعارف، الریاض، سعودی عرب، 1419ھ۔</ref><ref>مسند احمد: امام احمد بن حنبل، مسند عائشہ اُم المومنین، جلد 9، الرقم الحدیث 4260 من مسند عائشہ، الرقم الحدیث 23190۔  مطبوعہ لاہور۔</ref><ref>مسند احمد: امام احمد بن حنبل، مسند عائشہ اُم المومنین، جلد 9، الرقم الحدیث 4785 من مسند عائشہ، الرقم الحدیث 23715۔  مطبوعہ لاہور۔</ref><ref>مسند احمد: امام احمد بن حنبل، مسند عائشہ اُم المومنین، جلد 9، الرقم الحدیث 4826 من مسند عائشہ، الرقم الحدیث 23756۔  مطبوعہ لاہور۔</ref><ref>مسند احمد: امام احمد بن حنبل، مسند عائشہ اُم المومنین، جلد 9، الرقم الحدیث 5092 من مسند عائشہ، الرقم الحدیث 24022۔  مطبوعہ لاہور۔</ref><ref>مسند احمد: امام احمد بن حنبل، مسند عائشہ اُم المومنین، جلد 9، الرقم الحدیث 5132 من مسند عائشہ، الرقم الحدیث 24062۔  مطبوعہ لاہور۔</ref><ref>مسند احمد: امام احمد بن حنبل، مسند عائشہ اُم المومنین، جلد 9، الرقم الحدیث 5807 من مسند عائشہ، الرقم الحدیث 24737۔  مطبوعہ لاہور۔</ref>
*آپ فرماتی ہیں کہ: میں انے اپنے اِس حجرے کے دروازے پر حضرت جبرئیل امین علیہ السلام کو گھوڑے پر سوار دیکھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے چپکے چپکے باتیں کر رہے تھے، پھر جب آپ اندر تشریف لائے تو میں نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم! یہ کون تھے جن سے آپ چپکے چپکے باتیں کر رہے تھے؟ فرمایا: کیا تم نے اُنہیں دیکھا تھا؟ میں بولی: جی۔ فرمایا: تم نے اُنہیں کس کے مشابہ پایا؟ میں بولی: دحیہ کلبی کے۔ فرمایا: تم نے فراوانی کے ساتھ خیر دیکھی، وہ جبرئیل علیہ السلام تھے، تھوڑی دیر کے بعد آپ نے فرمایا: عائشہ یہ جبرئیل ہیں، تم کو سلام کہہ رہے ہیں۔ میں بولی: وعلیہ السلام، اللہ تعالیٰ اِس آنے والے کو بہتر صلہ عطاء فرمائے۔<ref>ابن سعد۔ طبقات ابن سعد۔ لاہور۔ صفحہ 55 تا 70 (جلد دوم، حصہ 8)۔</ref>دوسری روایت میں ہے کہ آپ فرماتی ہیں کہ: میں نے اُن کو (یعنی حضرت جبرئیل علیہ السلام) کو نہیں دیکھا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وہ دیکھتے تھے جو میں نہیں دیکھ سکتی تھی۔<ref>مسند احمد: امام احمد بن حنبل، مسند عائشہ اُم المومنین، جلد 9، الرقم الحدیث 4436 من مسند عائشہ، الرقم الحدیث 23366۔  مطبوعہ لاہور۔</ref>
==کلمات بوقت وفات==
 
==حوالہ جات==