"دجلہ (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: '''دجلہ''' اردو مصنف شفیق الرحمان کی کتاب ہے جس میں چار مضامین بعنوان ’’نیل‘‘، ’’د...
 
’’نیل‘‘ میں اضافہ
سطر 33:
<hr width="50%"/>
فاروق کے محل میں حسن تھا، خمار تھا۔ چنچل پن، چھیڑ چھاڑ، راگ رنگ، سب کچھ تھے۔۔۔ فقط فاروق نہیں تھا۔
 
<hr width="50%"/>
چاندنی میں اہرام کو دیکھ کر جو تاثرات پیدا ہوتے ہیں وہ کسی اور عظیم عمارت کو دیکھنے سے نہیں ہوتے۔
 
اہرام خوشنما نہیں ہیں۔ نہ پُر ہیبت و سنگلاخ ہیں۔ انھیں نستعلیق بھی نہیں کہا جاسکتا۔ پتھروں کے یہ ڈھیر بے حد سادہ سے ہیں، جیسے ریاضی کے کسی طالبِ علم نے تکون بناتے وقت چند خطوط کھینچ دیے ہوں۔ اس کے باوجود ان میں انوکھا پن ہے۔ ان سے عظمت ہویدا ہے اور یہ پُرکشش ہیں۔
 
یہ انسانی تاریخ کا اوّلین ترین باب ہیں۔
 
<hr width="50%"/>
فرعونوں کے نام سب جانتے ہیں۔ اُن کی عظمت و جبروت کے تذکرے عام ہیں۔ لیکن ان کروڑوں انسانوں کے متعلق معلومات بہت کم ہیں جو اس عجوبے کے اصل خالق تھے۔
 
<hr width="50%"/>
:'''دوست:''' تمھارے دریا کیسے ہیں؟
 
:'''راوی:''' خیریت سے ہیں۔ مگر ہم نے سارے شہر اُن پر نہیں بسائے۔
 
:'''دوست:''' وہ کیوں؟
 
:'''راوی:''' شاید اس لیے کہ ہم نے اپنے دریاؤں کو اور اُنھوں نے ہمیں اچھی طرح نہیں سمجھا۔ تبھی وہ بار بار اپنا راستہ بدلتے رہتے ہیں اور سیلاب بھی لاتے ہیں۔‘‘
 
:'''دوست:''' لیکن ہم تو نیل کے سیلاب کا بڑے شوق سے انتظار کرتےیہں، کیوں کہ یہ آب پاشی کرتا ہے اور زرخیز مٹی گارا بچھاتا ہے۔
 
:'''راوی:''' اتفاق سے ہمارے ہاں آب پاشی کے لیے بے شمار نہریں ہیں۔ لیکن کیا کیا جائے، دریاؤں کو بذاتِ خود آب پاشی کرنے کا شوق ہے۔ چناں چہ برسات میں وہ دور دور کے کھیتوں تک پہے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔
 
:'''دوست:''' تمھارے ہاں اس طرح دریا کے کنارے سیر کی جاسکتی ہے؟
 
:'''راوی:''' رات کے چار بجے تبھی کی جاسکتی ہے جب آوارہ گردی کے چالان کا ڈر نہ ہو۔