"احمد رضا خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

مجتہد، مجدد، مصلح، نعت گو شاعر
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: # ==نفسانی اور شیطانی خواہش میں فرق== (گناہ کی خواہش سے متعلق گفتگو میں ارشاد فرمایا)اس قسم کی خواہش...
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 13:48، 22 اپريل 2014ء

نفسانی اور شیطانی خواہش میں فرق

(گناہ کی خواہش سے متعلق گفتگو میں ارشاد فرمایا)اس قسم کی خواہش یا تو نفسانی ہو اکرتی ہے یا شیطانی ،جس کے دو امتیاز سَہل(یعنی آسان) ہیں، ایک یہ کہ شیطانی خواہش میں بہت جلد کا تقاضا ہوتا ہے کہ ابھی کرلواَلْعُجْلَۃُ مِنَ الشَّیْطَانِ،عجلت (یعنی جلدی)شیطان کی طرف سے ہوتی ہے ۔

اور نفس کو ایسی جلدی نہیں ہوتی ، دوسری یہ کہ نفس اپنی خواہش پر جمار ہتا ہے جب تک پوری نہ ہو اُسے بدلتا نہیں ۔ اُسے واقعی اُسی شے کی خواہش ہے ۔ اگر شیطانی ہے تو ایک چیزکی خواہش ہوئی ،وہ نہ ملی، دوسری چیز کی ہوگئی ، وہ نہ ملی تیسری کی ہوگئی ،اس واسطے کہ اُس کا مقصد گمراہ کرنا ہے خواہ کسی طورپرہو ۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ص158)

کیانفس اور رُوح میں فرق ہے؟

عرض: حضور!نَفس اور رُوح میں فَرق اِعتباری معلو م ہوتا ہے؟

ارشاد: اصل میں تین چیزیں علیحدہ علیحدہ ہیں،نفس ۔۔۔رُوح۔۔۔قَلب۔۔۔رُوح بمنزلہ بادشاہ کے ہے۔۔۔ اورنَفس وقَلب اس کے دو وَزیرہیں۔نَفس اس کو ہمیشہ شَرّ کی طرف لے جاتا ہے اورقَلب جب تک صاف ہے خیر کی طرف بلاتا ہے اور مَعاذَ اﷲعَزَّوَجَل کثرتِ مَعَاصِی(یعنی گناہوں کی زیادتی)اور خصوصاً کثرتِ بِدْعَات سے اندھا کردیا جاتا ہے ۔ اب اُس میں حق کے دیکھنے،سمجھنے، غور کرنے کی قابِلیت نہیں رہتی، مگر اَبھی حق سننے کی اِسْتِعْدَاد (یعنی قابلیت)باقی رہتی ہے اور پھر مَعاذَ اﷲعَزَّوَجَل اَوندھا کردیا جاتا ہے اب وہ نہ حق سن سکتا ہے اور نہ دیکھ سکتا ہے، بالکل چَوپَٹ (یعنی ویران)ہو کر رہ جاتا ہے۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت مطبوعہ مکتبہ المدینہ کراچی ص405)

گناہِ کبیرہ اور صغیرہ میں کیا فرق ہے

عرض :گناہِ کبیرہ وصغیر ہ میں کیا فر ق ہے ؟ ارشاد :گناہِ کبیرہ سات سو ہیں ، اِ ن کی تفصیل بہت طویل ۔اللہ عَزَّوَجَل کی معصیت جس قدر ہے سب کبیرہ ہے ۔ اگر صغیرہ وکبیرہ کو علیحدہ شمار کرایا جائے تو لوگ صغائر (یعنی صغیرہ گناہوں)کو ہلکا سمجھیں گے، وہ کبیرہ سے بھی بد تر ہوجائے گا ،غرض جس گناہ کو ہلکا جان کر کریگا وہی کبیرہ ہے۔ اِن کے امتیاز کے لئے صرف اس قدر کافی ہے کہ: فرض کا ترک کبیرہ ہے اور واجب کا صغیرہ۔ جو گناہ بے باکی اور اِصرار سے کیا جائے کبیرہ ہے ۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ص137)