"محمد بن عبد اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 459:
اور کوئی دین والا) میرا حال سنے پھر اس پر ایمان نہ لائے جو کہ میں دیکر بھیجا گیا
ہوں (یعنی قرآن و سنت پر) تو وہ جہنم میں جائے گا۔</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2">
== 21 ==
:
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3">سیدنا
صالح بن صالح الہمدانی ، شعبی سے روایت کرتے ہیں کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو
دیکھا جو کہ خراسان کا رہنے والا تھا اس نے شعبی سے پوچھا کہ ہمارے ملک کے لوگ کہتے
ہیں کہ جو شخص اپنی لونڈی کو آزاد کرکے پھر اس سے نکاح کر لے تو اس کی مثال ایسی ہے
جیسے کوئی قربانی کے جانور پر سواری کرے۔ شعبی نے کہا کہ مجھ سے ابو بردہ بن ابی
موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا ”تین قسم کے
آدمیوں کودوہرا ثواب ملے گا۔ ایک تو وہ شخص جو اہل </font>
<span style="line-height: normal; color: red"><font size="3">کتاب </font></span>
<font size="3">میں سے ہو“ (یعنی یہودی یا نصرانی) اپنے پیغمبر پر ایمان لایا ہواور
پھر میرا زمانہ پائے اور مجھ پر بھی ایمان لائے، میری پیروی کرے اور مجھے سچا جانے
گا تو اس کو دوہرا ثواب ہے۔ اور ایک اس غلام کو جو اللہ کا حق ادا کرے اور اپنے
مالک کا بھی، اس کو دوہرا ثواب ہے۔ اور ایک اس شخص کو جس کے پاس ایک لونڈی ہو، پھر
اچھی طرح اس کو کھلائے اور پلائے اس کے بعد اچھی طرح تعلیم و تربیت کرے، پھر اس کو
آزاد کرکے اس سے نکاح کر لے تو اس کو بھی دوہرا ثواب ہے۔ پھر شعبی نے خراسانی سے
کہا کہ تو یہ حدیث بغیر محنت کئے لے لے، نہیں تو ایک شخص اس سے چھوٹی حدیث کیلئے
مدینے تک سفر کیا کرتا تھا۔ <br>
</font></span></font></p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 22: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3"> سیدنا
انس (ر) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: تین باتیں جس میں ہوں گی وہ ان کی
وجہ سے ایمان کی مٹھاس اور حلاوت پائے گا۔ ایک تو یہ کہ اللہ اور اس کے رسول سے
دوسرے سب لوگوں سے زیادہ محبت رکھے۔ دوسرے یہ کہ کسی آدمی سے صرف اللہ کے واسطے
دوستی رکھے (یعنی دنیا کی کوئی غرض نہ ہو اور نہ ہی اس سے ڈر ہو) تیسرے یہ کہ کفر
میں لوٹنے کو بعد اس کے کہ اللہ نے اس سے بچا لیا اس طرح برا جانے جیسے آگ میں ڈال
دیا جانا۔ </font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 23: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3">سیدنا
انس (ر) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: تم میں سے کوئی بندہ اس وقت تک مومن
نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کو میری محبت اولاد، ماں باپ اور سب لوگوں سے زیادہ نہ ہو۔</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"> <br>
== 24: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3"> سیدنا
انس (ر) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں
میری جان ہے کہ کوئی آدمی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اپنے یا ہمسایہ بھائی کیلئے
وہی نہ چاہے جو وہ اپنے لئے چاہتا ہے۔ <br>
</font><span style="color: blue; line-height: normal"><font size="2">کتاب</font></span><font size="2">:
جو شخص اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر راضی ہو گیا، اس نے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا۔</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"> <br>
== 25: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3"> سیدنا
عباس بن عبدالمطلب (ر) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ (ص) سے سنا، آپ (ص)
فرماتے تھے کہ اس نے ایمان کا مزا چکھ لیا جو اللہ کے پروردگار عالم (لائق عبادت)
ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد (ص) کے پیغمبر ہونے پر راضی ہو گیا۔ <br>
</font></span></font></p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 26: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3"> سیدنا
عبداللہ بن عمرو (ر) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: چار باتیں جس میں ہوں گی
وہ تو خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے ایک خصلت ہو گی، تو اس میں نفاق
کی ایک ہی عادت ہے، یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے۔ ایک تو یہ کہ جب بات کرے تو جھوٹ
بولے، دوسری یہ کہ جب معاہدہ کرے تو اس کے خلاف کرے، تیسری یہ کہ جب وعدہ کرے تو
پورا نہ کرے، چوتھی یہ کہ جب جھگڑا کرے تو بدکلامی کرے یا گالی گلوچ کرے۔ اور سفیان
کی روایت میں ”خلہ“ کی جگہ ”خصلة“کا لفظ ہے۔ </font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 27: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3">سیدنا
ابو ہریرہ (ر) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ]نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب
بات کرے تو جھوٹی بات کرے، جب وعدہ کرے تو وعدہ کے خلاف کرے اور جب اسے امانت سونپی
جائے تو اس میں خیانت کرے۔ <br>
</font></span></font></p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 28: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3"> سیدنا
کعب بن مالک (ر) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: مومن کی مثال ایسی ہے جیسے
کھیت کا نرم جھاڑ ہو، ہوا اس کو جھونکے دیتی ہے، کبھی اس کو گرا دیتی ہے اور کبھی
سیدھا کر دیتی ہے، یہاں تک کہ سوکھ جاتا ہے۔ اور کافر کی مثال ایسی ہے جیسے صنوبر
کا درخت، جو اپنی جڑ پر سیدھا کھڑا رہتا ہے، اس کو کوئی چیز نہیں جھکاتی یہاں تک
کہایک بارگی اکھڑ جاتا ہے۔ایک روایت میں ہے کہ مومن کی مثال اس کھیتی کی طرح ہے جس
کو ہوا کبھی گرا دیتی ہے اور کبھی سیدھا کھڑا کر دیتی ہے حتی کہ وہ پک کر تیار ہو۔
اور منافق کی مثال اس صنوبر کے درخت کی طرح ہے سیدھا کھڑا ہو اور اس کو کوئی چیز نہ
پہنچے۔ <br>
وضاحت : اجل سے مراد وقت مقررہ ہے اور کھیتی کے لئے اجل: اس کا پک جانا اور کٹائی
کے تیار ہونا ہے (م۔ع) <br>
</font></span></font></p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 29: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3"> سیدنا
عبداللہ بن عمر (ر) سے روایت ہے، بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اکرم (ص) کے پاس بیٹھے
ہوئے تھے کہ آپ (ص) نے فرمایا کہ مجھے اس درخت کے متعلق بتاؤ جو مومن (مسلم) کے
مشابہ ہے یا مسلمان آدمی کی طرح ہے، (اس کی نشانی یہ ہے کہ) اس کے پتے نہیں گرتے،
پھل ہر وقت دیتا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر صکہتے ہیں کہ میرے دل میں خیال پیدا ہوا
کہ یہ کھجور کا درخت ہے اور میں نے دیکھا کہ سیدنا ابو بکر صاور سیدنا عمر (ر) کوئی
بات نہیں کر رہے تو میں نے بات کرنا یا کچھ کہنا اچھا خیال نہ کیا۔ (بعد میں آپ (ص)
نے کھجور کا درخت بتایا۔ اور عبداللہ بن عمر (ر) نے سیدنا عمر (ر) سے ذکر کیا ) تو
سیدنا عمر (ر) نے کہا کہ اگر تو اس وقت بول دیتا تو مجھے ایسی چیزوں سے زیادہ پسند
تھا۔ (یعنی مجھے بہت خوشی ہوتی)۔ <br>
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 30: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3">سیدنا
ابو ہریرہ (ر) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ ایمان کی ستر پرکئی یا ساٹھ
پر کئی شاخیں ہیں۔ ان سب میں افضل لا الٰہ الا اللہ کہنا ہے اور ان سب میں ادنیٰ،
راہ میں سے موذی چیز کا ہٹانا ہے اور حیا ایمان کی ایک شاخ ہے۔</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2">
== 31 ==
:</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3"> سیدنا
ابو قتادہ (ر) کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عمران بن حصین (ر) کے پاس ایک رہط (دس سے کم
مردوں کی جماعت کو رہط کہتے ہیں) میں تھے اور ہم میں بشیر بن کعب بھی تھے۔ سیدنا
عمران (ر) نے اس دن حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ حیا خیر ہے بالکل،
یا حیا بالکل خیر ہے۔ بشیر بن کعب نے کہاکہ ہم نے بعض کتابوں میں یا حکمت میں دیکھا
ہے کہ حیا کی ایک قسم تو سکینہ اور وقار ہے اللہ تعالیٰ کیلئے اور ایک حیا ضعفِ نفس
ہے۔ یہ سن کر سیدنا عمران صکو اتنا غصہ آیا کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں ا ور انہوں
نے کہا کہ میں تو رسول اللہ (ص) کی حدیث بیان کرتا ہوں اور تو اس کے خلاف بیان کرتا
ہے۔ سیدنا ابو قتادہ نے کہا کہ سیدنا عمران صنے پھر دوبارہ اسی حدیث کو بیان کیا۔
بشیر نے پھر دوبارہ وہی بات کہی تو سیدنا عمران غصہ ہوئے (اور انہوں نے بشیر کو سزا
دینے کا قصد کیا) تو ہم سب نے کہا کہ اے ابونجید! (یہ سیدنا عمران بن حصین صکی کنیت
ہے) بشیر ہم میں سے ہے (یعنی مسلمان ہے) اس میں کوئی عیب نہیں۔ (یعنی وہ منافق یا
بے دین یا بدعتی نہیں ہے جیسے تم نے خیال کیا)۔ <br>
</font></span></font></p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 32: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3">سیدنا
ابو شریح الخزاعی (ر) سے روایت ہے کہ نبی (ص) نے فرمایا: جو شخص اللہ پر اور آخرت
کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے ہمسایہ کیساتھ نیکی کرے اور جو شخص اللہ پر اور
آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہما ن کیساتھ احسان کرے اور جو شخص اللہ پر
اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات کہے (جس میں بھلائی ہو یا ثواب ہو)
یا چپ رہے۔ <br>
</font><span style="color: blue; line-height: normal"><font size="2">کتاب</font></span><font size="2">:
وہ شخص جنت میں داخل نہ ہو گا جس کا ہمسایہ اس کی مصیبتوں سے محفوظ نہ ہو۔</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3"> <br>
== 33: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3">سیدنا
ابو ہریرہ (ر) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ وہ شخص جنت میں نہ جا
ئیگا جسکا ہمسایہ اسکے مکرو فساد سے محفوظ نہیں ہے۔ <br>
</font></span></font></p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 34: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3">طارق
بن شہاب کہتے ہیں کہ سب سے پہلے جس نے عید کے دن نماز سے پہلے خطبہ شروع کیا وہ
مروان تھا (حکم کا بیٹا جو خلفاء بنی امیہ میں سے پہلا خلیفہ ہے) اس وقت ایک شخص
کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ نماز خطبہ سے پہلے ہے۔ مروان نے کہا کہ یہ بات موقوف کر
دی گئی۔ سیدنا ابو سعید (ر) نے کہاکہ اس شخص نے تو اپنا فرض ادا کر دیا، میں نے
رسول اللہ (ص) سے سنا آپ (ص) نے فرمایا کہ جو شخص تم میں سے کسی منکر (خلافِ شرع)
کام کو دیکھے تو اس کو اپنے ہاتھ سے مٹا دے، اگر اتنی طاقت نہ ہو تو زبان سے اور
اگر اتنی بھی طاقت نہ ہو تو دل ہی سے سہی۔ (دل میں اس کو بُرا جانے اور اس سے بیزار
ہو) یہ ایمان کا سب سے کم درجہ ہے۔</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"> <br>
== 35: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3"> سیدنا
عبداللہ بن مسعود (ر) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے
مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا کہ جس کے ، اس کی امت میں سے حواری اور اصحاب
نہ ہوں جو اس کے طریقے پر چلتے تھے اور اس کے حکم کی پیروی کرتے تھے۔ پھر ان لوگوں
کے بعد ایسے نالائق لوگ پیدا ہوتے ہیں جو زبان سے کہتے ہیں اور کرتے نہیں اور ان
کاموں کو کرتے ہیں جن کا حکم نہیں دیئے جاتے۔ پھر جو کوئی ان نالائقوں سے ہاتھ سے
لڑے وہ مومن اور جو کوئی زبان سے لڑے (ان کو بُرا کہے اور ان کی باتوں کا رد کرے)
وہ بھی مومن ہے اور جو کوئی ان سے دل سے لڑے (دل میں ان کو بُرا جانے) وہ بھی مومن
ہے اور اس کے بعد دانے برابر بھی ایمان نہیں۔ (یعنی اگر دل سے بھی بُرا نہ جانے تو
اس میں ذرہ برابر بھی ایمان نہیں)۔ سیدنا ابو رافع (ر) (جنہوں نے اس حدیث کو سیدنا
ابن مسعود (ر) سے بیان کیا، وہ رسول اللہ (ص) کے مولیٰ تھے) نے کہا کہ میں نے یہ
حدیث عبداللہ بن عمر (ر) سے بیان کی، انہوں نے نہ مانا اور انکار کیا۔ اتفاق سے
میرے پاس سیدنا عبداللہ بن مسعود (ر) آئے اور قناة (مدینہ کی وادیوں میں سے ایک
وادی کا نام ہے) میں اترے تو سیدنا عبداللہ بن عمر (ر) مجھے سیدنا عبداللہ بن مسعود
(ر) کی عیادت کیلئے اپنے ساتھ لے گئے۔ میں ان کیساتھ گیا۔ جب ہم بیٹھے تو میں نے
سیدنا عبداللہ بن مسعود (ر) سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اسی طرح بیان
کیا جیسے میں نے سیدنا ابن عمر (ر) سے بیان کیا تھا۔ <br>
</font></span></font></p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 36: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3"> سیدنا
زر بن حبیش (ر) کہتے ہیں کہ سیدنا علی بن ابی طالب (ر) نے کہاکہ قسم ہے اس کی جس نے
دانہ چیرا (پھر اس سے گھاس اگائی) اور جان بنائی، رسول اللہ (ص) نے مجھ سے عہد کیا
تھا کہ مجھ سے سوائے مومن کے کوئی محبت نہیں رکھے گا اور مجھ سے منافق کے علاوہ اور
کوئی شخص دشمنی نہیں رکھے گا۔ <br>
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 37: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3"> سیدنا
براء (ر) نبی (ص) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (ص) نے انصار کے بارے میں فرمایا کہ ان
کا دوست مومن ہے اور ان کا دشمن منافق ہے اور جس نے ان سے محبت کی اللہ تعالیٰ اس
سے محبت کرے گا اور جس نے ان سے دشمنی کی اللہ تعالیٰ اس سے دشمنی کرے گا۔ <br>
</font></span></font></p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 38: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3">سیدنا
ابوہریرہ (ر) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: ایمان اس طرح سمٹ کر مدینہ
میں آ جائے گا جیسے سانپ سمٹ کر اپنے بل میں سما جاتا ہے۔ <br>
</font></span></font></p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 39: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3">سیدنا
ابو ہریرہ (ر) سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (ص) کو یہ فرماتے ہوئے
سنا کہ یمن کے لوگ (خود مسلمان ہونے کو)آئے اور وہ لوگ نرم دل ہیں اور نرم خو ہیں۔
ایمان یمن کا ہی اچھا ہے اور حکمت بھی یمن ہی کی (بہتر) ہے اور غریبی اور اطمینان
بکریوں والوں میں ہے اور بڑائی و شیخی مارنا اور فخر و گھمنڈ کرنا گھوڑے والوں اور
اونٹ والوں میں ہے جو چلاتے ہیں اور وبر والے ہیں، سورج کے طلوع ہونے کی طرف سے۔
<br>
وضاحت : وبر کا معنی اونٹ کے بال۔ مراد اونٹوں والے۔ (م۔ ع) </font></span></font>
</p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="2"><br>
== 40: ==
</font></span></font></p>
<p> </p>
<p><font face="Urdu Naskh Asiatype"><span class="postbody"><font size="3"> سیدنا
جابر بن عبداللہ (ر) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایاکہ دلوں کی سختی اور
کھرکھرا پن مشرق (پورب) والوں میں ہے اور ایمان حجاز والوں میں۔</font></span></font></p>
|