"علی ہجویری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 4:
*صوفی کو چاہیے کہ اپنے آپ کو اپنے محبوب سے وابستہ رکھے اور دنیائے غدار و بے وفا کے علل و اَسباب سے آزاد رہے کہ یہ دنیاء سرائے فجار و فساق ہے اور صوفی کا سرمایہ ٔ زِندگی محبتِ محبوبِ حقیقی ہے اور متاعِ دنیاء مناع راہِ رضا و صبر ہے۔
**[[کشف المحجوب]]: باب دؤم، اثباتِ فقر، صفحہ 103۔
*اقسامِ علم بے حد ہیں اور عمر انسانی نہایت ناقص۔ بنا بریں واضح ہوگیا کہ تمام علوم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض نہیں، مثلاً علم نجوم، علم حساب، علم صنائع و بدائع وغیرہ وغیرہ۔ مگر اِن علوم میں سے اِتنا حاصل کرنا لازمی ہے جس کی شریعتِ مطہرہ کے اندر ضرورت ہے، جیسے کہ علم نجوم۔ اِس کا اِتنا جاننا ضروری ہے کہ جس سے رات دن کے اوقات، صوم و صلوٰۃ کے وقت جانے جاسکیں۔ علم طب اِس قدر ضرور پڑھا جائے کہ جس سے انسان صحت کی حفاظت، عوارضاتِ مرض سے کرسکے۔ اِسی طرح ریاضی (علم حساب) اِس قدر پڑھنی ضروری ہے کہ جس سے علم فرائض آسانی سے سمجھ سکے۔
**[[کشف المحجوب]]: باب اول: اثباتِ علم، صفحہ 84/85۔
*علماء سے لوازماتِ جہالت منفی ہوتے ہیں، اِس وجہ سے وہ علم کو ذریعہ ٔ جاہ و عزتِ دنیاء نہیں بناتے اور جو علم کے ذریعے جاہ طلبی کرتے اور عزت دنیاوی چاہتے ہیں، وہ لوازماتِ جہل میں ملوث رہ کر کوئی درجہ، درجاتِ اہل علم سے نہیں پاتے۔ یہی وجہ ہے کہ علم بغیر کسی لطیفہ کے ذریعہ ٔ خدا رسیدہ نہیں ہوسکتا اور علم کی برکت سے تمام مقامات کا مشاہدہ ہوجاتا ہے۔
**[[کشف المحجوب]]: باب اول: اثباتِ علم، صفحہ 87۔
*جس کو علم عرفان حاصل نہیں، اُس کا دِل ظلمتِ جہلی سے مردہ ہے اور ھسے شریعت حاصل نہیں، اُس کا دِل نادانی کی بیماری میں مریض ہے۔ کفار کا دِل مردہ ہے، اِسی وجہ سے وہ ذاتِ واجب تعالیٰ جل شانہ‘ کے عرفان سے جاہل ہیں اور اہل غفلت کا دِل بیمار ہے، اِس وجہ سے وہ فرمان ہائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بے خبر ہیں۔
**[[کشف المحجوب]]: باب اول: اثباتِ علم، صفحہ 96۔
 
===دوسرے ماخذین سے اقتباسات و اقوال===