"تصوف" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 15:
*[[ابوبکر شبلی]] سے پوچھا گیا کہ عارف کی کیا علامات ہیں؟ شبلی نے فرمایا: عارف کا سینہ کھلا، قلب زخمی اور جسم بے حال ہوتا ہے۔ پوچھا گیا کہ عارف کی حقیقت کیا ہے؟ فرمایا: عارف وہ ہے جو [[اللہ]] عزوجل کو پہچان لے، اُس کی معرفت حاصل کرلے، [[اللہ]] عزوجل کی مراد اور منشاء کی معرفت حاصل کرلے۔ [[اللہ]] عزوجل کے حکم پر عمل پیرا ہوجائے، [[اللہ]] کی منہیات سے اجتناب کرے اور [[اللہ]] کے بندوں کو اُس کی راہ کی طرف بلائے۔ پوچھا گیا کہ یہ تو عارف ہوا اور صوفی کون ہے؟ فرمایا: جس شخص کا قلب صاف ہوگیا اور اُس نے [[محمد صلی اللہ علیہ وسلم|نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم]] کے طریقہ کو اَپنایا، دنیا کو اپنے پیچھے پھینک دیا اور خواہشات کو مشقت کا مزہ چکھایا، وہ صوفی ہے۔ پوچھا گیا کہ یہ تو صوفی ہے اور تصوف کیا ہے؟ شبلی نے فرمایا: احوال کو قابو میں کرنا، دنیا سے کنارہ کرنا اور تکلف سے اعراض کرنا۔ پوچھا گیا کہ اِس سے مزید تصوف کیا ہے؟ فرمایا: علام الغیوب کی بارگاہ میں قلبِ مصفیٰ کا نذرانہ کرنا۔ پوچھا گیا کہ اِس سے اعلیٰ تصوف کیا ہے؟ شبلی نے فرمایا: [[اللہ]] کی تعظیم کرنا اور اُس کے بندگان کے ساتھ شفقت کا معاملہ رکھنا۔ پوچھا گیا کہ اِس سے بڑھ کر صوفی کی صفات کیا ہیں؟ فرمایا: جوہر گندگی سے صاف ہوگیا، رذیل و پست اخلاق سے پاک ہوگیا، فکرِ الٰہی سے بھر گیا اور اُس کے نزدیک سونا اور مٹی برابر ہوگیا، وہ عظیم ترین صوفی ہے۔
**[[حلیۃ الاولیا]]، جلد اول، صفحہ 35۔
===[[سری سقطی]]===
*تصوف ایسے اخلاقِ کریمانہ کا نام ہے جو اپنے حامل شخص کو مُکَرَّم قوم سے ملا دیں۔
**[[حلیۃ الاولیاء]]، صفحہ 36۔
 
==مزید دیکھیں==